حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّٰہ علیہ نے اپنا تن من دھن اپنے مُرشِد پر قُربان کردیا ۔۔۔
ایک بار آپ لنگر کیلئے روٹیاں لگوانے جارہے تھے کہ راستے میں صدا آئی حضرت مولانا امام فخرالدین رازی رح کےمُرشِد جناب نجمُ الدین کُبریٰ رحمتہ اللّٰہ علیہ پانی پت میں تشریف لا چُکے ہیں اور جو بھی آج شام تک اُن کی زیارت کرلے گا وہ جنتی ہو جائے گا ۔۔۔
حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ نے یہ فرمان سُنا لیکن توجہ نہ دی اور تندُور والی سے کہا اماں جلدی کر روٹی لگا دے ۔۔۔
وہ کہنے لگی کیا تُم نے بھی زیارت کو جانا ہے ۔۔۔
ٍاس پر حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رح فرمانے لگے نہیں!
ٍاس لئے کہا ہے کہ کہیں راستے میں گُزرتے ہوئے
اٍن پر نظر نہ پڑ جائے ۔۔۔ واپسی پر حضرت بابا فرید الدین رح نے اپنی آنکھوں پر پٹّی باندھی اور مرشد خانے کی طرف چل پڑے ۔۔۔
وہاں پہنچے تو حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللّٰہ علیہ ہونے والے واقعے سے باخبر تھے ۔۔
فرمانے لگے فرید الدین !
اعلان سُنا تم نے ۔۔۔ آپ رح نے عرض
کی ، جی مرشد سنا ہے مرشد نے فرمایا جاتے کیوں
نہیں زیارت کو ۔۔۔؟
حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رح
فرمانے لگے جان اور دل ایک ہی ہے اور اسکے وارث
آپ ہیں ۔۔۔!! آپ رح کے در کےسوا کہیں نہیں جاؤں گا ۔۔
عشق کا امتحان لیا جا رہا تھا ۔۔۔۔!!!
مرشد نے نظرِ کرم فرمائی اور بولے ۔۔۔
فرید الدین! یہ بتاؤ اعلان کرنے والا کون ہے اور
کیا کہتا ہے ۔۔؟ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا۔۔۔!!
خادم ہے اور کہتا ہے جو مرشد کی زیارت شام سے
پہلے کرلے وہ جنتی ہے ۔۔۔ حضرت خواجہ قُطب الدین
بختیار کاکی رحمتہ اللّٰہ علیہ نے فرمایا ۔۔۔!!
اے فرید الدین ۔۔۔۔۔!!
وہاں خادم ہے اور وقت آج شام ہے ۔۔۔!!!
تیرا مرشد یہ اعلان کرتا ہے قیامت کی صُبح تک
جو تیرے دروازے سے گُزرے جہاں تیرے قدم
مبارک لگے ہیں وہ جنتی ہوجائے گا ۔۔۔۔!!!!
دعا ہے اللہ کریم سب کو مرشد کے ساتھ عشق کے امتحان میں کامیاب کرے اور سب کے طفیل مجھ فقیر کو بھی کامیابی نصیب ہو جائے.
ایک دن حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کو الہام ہوا کہ آج جو شخص بھی آپ کے چہرے پر نگاہ ڈالے گا اس پر آتشِ دوزخ حرام ہوجائے گی۔ شیخ بہاء الدین زکریا کی خواہش تھی کہ آج زیادہ سے زیادہ لوگ آپ کی زیارت کرلیں،
چونکہ تمام لوگوں کا آپ کی خانقاہ تک پہنچنا مشکل تھا، آپ نے ایک بیل پر سوار ہوکر شہر کے مختلف بازاروں میں گھومنے کا اعلان کیا ۔
چنانچہ سارے شہر میں اعلان کردیا گیا لوگ بازاروں میں کھڑے آپ کی زیارت کرلیں.
لوگوں کا ایک جم غفیر جلوس کی شکل میں حضرت شیخ زکریا رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ تھا اس دن حسن اتفاق سے حضرت خواجہ فرید شکر گنج بھی ملتان میں موجود تھے جب حضرت شیخ بہاؤالدین رحمۃ اللہ علیہ کی سواری حضرت خواجہ فرید کے گھر کے سامنے سے گذری تو آپ کے دو خادم بہوار اور شیخ غلام شیخ کھڑے تھے۔
انہوں نے حضرت شیخ کی زیارت کرنے کی بجائے اپنے منہ پھیرلیے اور حضرت شیخ کی سواری کی طرف پشت کرلی، وہ کہنے لگے اگر خواجہ فرید کی کفش برداری سے دوزخ کی آگ حرام نہیں ہوسکتی تو شیخ بہاء الدین زکریا رحمۃ اللہ علیہ کے دیکھنے سے کسی طرح حرام نہیں ہوسکتی،
یہ بات حضرت خواجہ نے نور باطن سے معلوم کرلی، آپ نے بہور کو بلاکر پوچھا کیا تم نے ایسا کہا، اس نے سارا واقعہ دہرادیا،
حضرت خواجہ فرید نے فرمایا!
شاید اللہ تعالیٰ نے بہاء الدین زکریا کو یہ مقام بھی فرید کی برکات سے دیا ہو ،
لوگو! آج سن لو، جو فرید کا مرید ہوگا بلکہ آپ کے مرید کا مرید ہوگا، بلکہ قیامت تک آپ کے مریدوں کے حلقہ میں داخل ہوگا اس پر آتشِ دوزخ حرام کردی جائے گی۔
(سیر الاقطاب)
Comments