آپ سے تُم ،تُم سے تو ہونے تک؟؟؟
تحریر:- عزیزخان ایڈوکیٹ لاہور
آج عمران خان نے میلسی میں نواز شریف ،شہباز شریف ،آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو مختلف القاب سے یاد کیا اس سے قبل بھی وہ ان سب کو ڈیزل چور ڈاکو کہتے رہتے ہیں.
بلاول بھٹو زرداری بھی عمران خان کو اپنی تقاریر میں اویے عمران کہہ رہے ہیں غرض تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈر صاحبان اُنکے ترجمان اور کارکن اپنی اپنی ہمت اور ظرف کے مطابق ایک دوسرے کی عزت افزائی کر رہے ہیں.
عشق سے لے کر اقتدار اور اثر و رسوخ کے دروازے
نواز شریف صاحب بھی محترمہ بینظیر کو انگریزوں کے کُتے نہلانے والوں کی اولاد کہہ چُکے ہیں.
زرداری صاحب بھی اس میدان میں پیچھے نہیں رہے.
Introduction of Mubarak Urdu Library
شہباز شریف بھی زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے اور پیٹ پھارنے کی باتیں کرتے رہے.
اب یہ سب سُن کر مجھے 1970 میں ہونے والے احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور صوبائی سیٹ کے الیکشن یاد آگئے جہاں علامہ صاحب الیکشن لڑ رہے تھے علامہ صاحب پُرانے اور منجھے ہوئے سیاستدان تھے اُنکے مقابلے میں چوہدری احمد دین تھے جنہوں نے پہلے کبھی کوئی الیکشن نہ لڑا تھا .
چوہدری صاحب ایک ٹرانسپوٹ کمپنی کے مالک بھی تھے دولت کی ریل پیل تھی اس لیے دوستوں نے اُنہیں الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تھا.
علامہ صاحب کمال شعلہ بیاں مقرر تھے اور لوگ اُن کی بات کا یقین بھی کرتے تھے ایک دن علامہ ارشد صاحب احمد پور شرقیہ میں الیکشن کے جلسہ سے خطاب کرنے والے تھے قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ آج اپنی تقریر میں چوہدری احمد دین کے خلاف بولیں آپ جو بھی کہیں گے لوگ اس پر یقین کریں گے اور آپ کے لیے الیکشن جیتنا آسان ہو جائے گا.
مولوی کا تصور ہے کہ وہ بھیک مانگتا ہے‘
علامہ صاحب ہنس پڑے اور بولے اگر میں چوہدری احمد دین کے کردار پر بات کروں گا یا اُسکی بُرائی کروں گا تو وہ بھی کل اپنی تقریروں میں میری کردار کُشی کرے گا اور دوسرا لوگ یہ سمجھیں گے کہ چوہدری احمد دین اتنی اہم شخصیت کا مالک ہے کہ علامہ صاحب جیسا سیاستدان اُس کے بارے میں کیوں بات کر رہا ہے؟
حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس اس کے ٹھمکوں کی زد میں تھے
وزیزاعظم سے بھی زیادہ طاقتور شوگر مافیا
آج اتنے سالوں بعد مجھے علامہ صاحب کی اُس بات کی سمجھ آئی ہے آجکل کی سیاست میں اگر حکمران اپنی ہر تقریر میں اپوزیشن کے لیڈران کی کردار کُشی نہ کریں تو تقریر کا مزا ہی نہیں آتا اور اسی طرح اپوزیشن والے حکمران لیڈران کے کردار پر بات نہ کریں تو سیاست مکمل نہیں ہوتی ہے.
مردہ قوم ہیں، بے ضمیر اور بے حمیّت معاشرے کے لوگ ہیں
رہی سہی کسر سوشل میڈیا ٹیموں نے پوری کر دی ہیں لیڈران کی فنی ویڈیوز اورتصاویر بنائی جاتی ہیں خواتیں لیڈران کے کردار پر گند اُچھالا جاتا ہے اور تو اور سیاستدانوں کی گھر میں بیٹھی خواتین کی عزت بھی مخالف سیاسدانوں اور اُنکے کارکنوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں ہے.
جانوروں7 سے مشابہت والا دابتہ الارض کب نکلے گا؟
سیاست میں اپنے لیڈران کو خوش کرنے کے لیے کارکن اور بی کلاس لیڈران کسی بھی حد سے گذر جانے کو تیار ہوتے ہیں اور بعد میں اپنے بڑوں سے ان حرکتوں پر شاباش حاصل کرتے ہیں محترمہ فاطمہ جناح کی کردار کشی کس کو یاد نہیں ؟
بینظیر بھٹو ،نصرت بھٹو کی ننگی تصاویر جہاز سے پھینکوانے والوں کی گھر کی ایک خاتون مریم نواز بھی آجکل اُس مکافات عمل کا شکار ہیں.
آصف زرداری ،عمران خان ،شہباز شریف ،نواز شریف ،عمران خان کی رنگین راتیں اور دن بھی زیر بحث ہوتے ہیں مگر عمران خان کی موجودہ بیوی کو جو ایک گھریلو خاتون ہیں کو پنکی پیرنی یا جادو گرنی جیسے القاب سے پکارنا کیا درست ہے؟؟؟؟
عمران خان کی سابقہ بیوی ریحام خان نے تو کمال ہی کر دیا اپنی ازدواجی زندگی کے وہ لمحات جو مغربی ملکوں کی خواتین بھی شاید کسی کو بتانے سے گریز کرتی ہیں اپنی کتاب میں لکھ ڈالیں اب یہ اُنہوں نے کیوں اور کس کے کہنے پر کیا ایک علحدہ بحث ہے ؟
ضمیر کی آواز پر پارٹی تبدیل کرنے کا موسم
کیا دین اسلام ہمیں یہی سیکھاتا ہے قران پاک ہمیں یہی سبق دیتا ہے محسن انسانیت حضرت محمد صلی الللہ و علیہ وآلہ سلم ہمیں کیا درس دیتے رہے ہیں ؟
Wife of prophet Islam Bibi Khadija
کیا ہمیں یاد ہے
کاش ہمارے سیاستدان اور ہم جیسے سیاسی جماعتوں کے ادنیٰ و اعلی کارکن بھی اس بات کو سمجھ پائیں کہ جب ہم اپنی ایک اُنگلی کا اشارہ کسی دوسرے کی طرف کرتے ہیں تو باقی تین اُگلیوں کا رخ ہماری طرف ہی ہوتا ہے۔
دو عورتیں اور قاضی ابن ابی لیلی کی عدالت
پہلے سیاستدان ایک دوسرے کو آپ کہہ کر تنقید کرتے تھے پھر آپ سے تُم ہوئے اور اب تو تک پُنہچ چُکے ہیں
اللہ پاک انکو ہدایت دے
سب بولو آمین
Comments