Billgates visit pakistan

بل گیٹس دورہ پاکستان کی وجوہات اور ثمرات

بل گیٹس دورہ پاکستان کی وجوہات اور ثمرات

وزیر اعظم پاکستان عمران اور بل گیٹس کے درمیان کافی وقت سے رابطے ہیں۔ وہ دنیا کی پانچویں بڑی مارکیٹ یعنی پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کےلیے عمران خان مائیکروسافٹ لیب کی تعمیر کی درخواست کر چکے تھے.‏اور اس کےلیے پلاننگ ہو رہی تھی۔

اس کے علاؤہ مائیکرو سیمی کنڈکٹر بنانے کی ہائی ٹیک فیکٹری بنانے کے لیے بھی بات چیت جاری تھی ۔ اسی مقصد کےلیے بل گیٹس نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم عمران نے بل گیٹس کو سلیکون ویلی کی طرزپر ایک پورا آئی ٹی سٹی تعمیر کرنے کی پیشکش کی ہے۔

‏مائکروسافٹ کے ایشائی ٹیم کے لیڈر نے فروری 1997 میں پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا پروگرام بنایا لیکن بدقسمتی سے اس وقت ن لیگ کی حکومت تھی ۔ حیران کن طور پہ اس کو اگنور کر دیا گیا۔

بڑی مشکل سے ہمایوں اختر کے ذریعے اس شخص کی احسن اقبال ارسطو صاحب سے ملاقات ہوئی .‏

اسی طرز کا ایک منصوبہ بل گیٹس نے نوے کی دہائی میں لگانے کا پروگرام بنایا تھا۔1997 میں بل گیٹس نے پینتیس ملین ڈالر کی لاگت سے ایشیائی ملک میں مائیکروسافٹ یونیورسٹی ایڈوانس ٹیکنالوجی لیب بنانے کا پروگرام بنایا۔ اس منصوبے کےلیے پاکستان کا نام تجویز کیا گیا.

‏انھیں کہا گیا کہ پائریسی کے حوالے سے قانون سازی کی جائے تاکہ ہم یہ منصوبہ پاکستان میں لانچ کر سکیں۔ انھوں نے کک بیکس مانگ لیے اور ٹیم لیڈرحیرانی سے اٹھ آیا۔

بھارت کو پتہ چلا انھوں نے پوری کوشش کی کہ منصبوبہ بھارت جائے۔ بھارتی وزیر اعظم نےگیٹس کو خود فون کیا اور پرسنل گارنٹی دی۔ ‏

آج بھارت کے نوجوان نہ صرف اداروں کی بیک بون ہیں بلکہ اس کی ایک ماہ کی آئی ٹی ایکپسورٹ پاکستان کی سالانہ ٹوٹل ایکپسورٹ سے زیادہ ہے۔

آج گوگل ہو ، مائکروسافٹ ہو ، اڈوب ہو ، ہرمین انٹرنیشنل ہو ، نیٹ ایپ ہو ، ریکٹ بینکیزئر ہو گلوبل فاونڈیز ہو نوکیا ہو ، کوگزنیٹ ہو یا دنیا کی کوئی ‏بل گیٹس کو بھارت آ کر خود اس کا افتتاح کرنے کی دعوت بھی دے ڈالی۔

پھر اگلے ماہ مارچ 1997 میں بل گیٹس نے بھارت جا کر نہ صرف یہ پروگرام لانچ کیا بلکہ سافٹ وئیر کی تعلیم کے لئے سو ملین ڈالر سالانہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ اس سے بھارت میں آئی ٹی کے شعبے میں ایک انقلاب آیا

‏ابھرتی کمپنی سب کے سی ای او بھارتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے اس جانب توجہ دی اور ہم نے گلی پکی کرنے پہ ووٹ ڈالے۔

الحمدلللہ آج وقت بدل رہا ہے ۔ عمران خان نے نالج اکانومی کی طرف قدم بڑھائے ہیں۔ پچھلے اڑھائی سال سے نالج اکانومی ٹاسک فورس کے ذریعے انقلاب لایا جا رہا ہے۔

‏اس وقت ملک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بائیو ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی انفارمیشن ٹیکنالوجی، مشین لرننگ روبوٹکس، بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ آف تھنگز، مادی انجینئرنگ، جینیات، بائیو انفارمیٹکس، خرد برقیات اسپیس انجینئرنگ توانائی کے اسٹوریج سسٹم، جدید زراعت، جدید دھات کاری، پریسیشن مینو فیکچرنگ‏مائیکرو الیکٹرونکس، دفاعی مصنوعات جہاز سازی اور آٹو موبائل مینو فیکچرنگ جیسے شعبوں پہ خصوصی توجہ دی جا رہی ہےاور ملک بھر میں 100 ارب روپے کے منصوبے مختلف مراحل میں ہیں.

اس حوالے سے سب سے شاندار منصوبہ، ہری پور ہزارہ میں پاک آسٹرین جامعہ برائے اطلاقی سائنس و انجینئرنگ کا قیام ہے.‏جو دنیا کی پہلی یونیورسٹی ہے جسکے آٹھ غیر ملکی یونیورسٹیز سے معائدے ہیں، جن کی ڈگریاں پاکستانی بچوں کو دی جائیں گی۔

یہ یونیورسٹی صنعتی انجینئرنگ، کیمیکل اینڈ میٹریلز انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی انجینئرنگ، بزنس مینجمنٹ، جدت طرازی و کاروبار جیسے پروجیکٹس پہ کام کر رہی ہے.

‏۔ یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں تمام اساتذہ پی ایچ ڈی ہیں۔ اگلے تین سالوں میں یہ یونیورسٹی مکمل طور پہ فعال ہو جائے گی۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس کے پیچھے زمینوں میں اور سیالکوٹ، سمبڑیال میں بھی دو دوسری غیر ملکی یونیورسٹیز قائم کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے.

‏ان یونیورسٹیز کےلئے بھی چین، آسٹریا اور برطانیہ کی بہترین یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ یہ یونیورسٹیاں پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کا دھارا بدل دیں گی۔

ٹاسک فورس کے ذریعے جدید ٹیکنالوجیز کے حصول کےلئے، ذہین سٹوڈنٹس کو دنیا کی مختلف جامعات میں بھیجنے کےلیے‏اربوں کے سکالرشپ پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز کے استعمال سے 2025 تک، پوری دنیا میں 100 کھرب ڈالر کے کاروبار کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ پاکستان اگر اس کا ایک فیصد حصہ بھی لیتا ہے تو سالانہ 160 ارب ڈالر کما پائے گا۔

‏مائیکرو سیمی کنڈکٹر بنانے کی ہائی ٹیک فیکٹری اور
سلیکون ویلی کی طرزپر ایک پورا آٹی سٹی تعمیر کرنے کے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ اگلے دس سال میں ان منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کس مقام پہ پہنچ چکا ہے.

‏اس کا اندازہ ہم بھارت کی آئی ٹی ایکپسورٹ اور نوجوانوں کو ملنے والی نوکریوں سے لگا سکتے ہیں جو ملک میں کھربوں کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔

About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

@peepso_user_339(Javeria Ahmed)
سب سے بڑا گناہ دل دُکھانا
20/02/2022 10:53 am
@peepso_user_408(Anita)
Nice
07/03/2022 6:08 am