ایک ہزار ارب روپے ہر سال کاروباری فراڈیوں کی وجہ سے کاروبار کرنے کے لالچ کی وجہ سے ضائع ہو رہے ہیں۔
اگر ریسرچ کی جائے تو اندازہ کریں کہ پاکستان میں 1000 ارب، جی ہاں ایک ہزار ارب روپے ہر سال کاروباری فراڈیوں کی وجہ سے کاروبار کرنے کے لالچ کی وجہ سے ضائع ہو رہے ہیں۔
ان کو بچا کر حقیقی معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے کا پوٹنشل پاکستانی نوجوان نسل میں موجود ہے۔ آگاہی فراہم کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔ آپ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا سکتے ہیں۔
انٹرپرینیورشپ کے حوالے سے ٹریننگ کا جائزہ لیا جائے تو اس فیلڈ میں سوشل میڈیا کی شخصیات کو ہی رول ماڈل سمجھا جا رہا ہے۔
اور وہ رول ماڈل غیر ملکی ویب سائٹ پر کام کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مثلا یوٹیوب چینل بناتے اور اس پر ویڈیو اپ لوڈ کرتے جائیں۔
فیس بک پر میوچل فرینڈز بنائیں اور مختلف لوگوں کے انٹرویو کریں۔ غیر ملکی اور ملکی افراد کو فرینڈ ریکوئیسٹ بھیجتے جائیں (چائے وہ قبول کریں نہ کریں) اگر فرینڈ ریکوئیسٹ قبول نہ کریں تو ان کو فالو کر کے ان کی پوسٹس کو لائک، شیئر اور کومنٹ کرتے جائیں۔
یہ کرنے کے لیے کوئی چند ہزار کا سیکنڈ ہینڈ لیپ ٹاپ کا لالچ دے رہا تو کوئی سستے موبائل فون کے ذریعے اپنی ذاتی سیاسی جماعت کو پروان چڑھانے میں مدد لے رہا ہے۔
اور اس مقصد کے لیے انٹرپرینیورشپ اور خاص طور پر پیسے کمانے کے چکر میں بہت سے افراد کا قیمتی وقت برسوں سے برباد ہو رہا ہے۔
اور فائدے دیگر لالچی اور نا عاقبت اندیش افراد کاروباری آفرز کے چکر میں جعلی اور ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں کی صورت میں اٹھا رہے ہیں۔
1۔ حقیقی انٹرپرینیورشپ پروگرام کے حوالے سے عملی تربیت اور مخلصانہ رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے افراد غیر حقیقی اور فرضی ورچوئل کرنسیوں کے چکر میں اپنا قیمتی وقت اور دولت برباد کر رہے ہیں۔
حقیقی معاشی ترقی کے لیے درکار یہی وسائل درست سمت میں منظم کر کے قومی سطح پر قابل قبول اور مقبول عام حکمت عملی کے ذریعے غربت اور بیروزگاری میں کافی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
2۔ حقیقی معنوں میں انٹرپرینیورشپ کے فروغ کی رہنمائی و مشاورت فراہم نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے افراد غیر ملکی فاریکس ٹریڈنگ کے ذریعے راتوں رات امیر اور دولتمند بننے کے چکر میں اپنی جمع پونجی سے محروم ہو رہے ہیں۔
3۔ ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیوں نے نوجوان اور تعلیم یافتہ افراد جو بے روزگاری سے نجات اور عملی طور پر کسی اچھے کیرئر کے متلاشی ہوں ایسے سادہ لوح افراد کے لیے بھی پونزی سکیموں کے مختلف جال بچھے ہوئے جو میڈیکل کی کچھ پروڈکس اور کاسمیٹکس کی پروڈکس کو بیچنے کے چکر میں ہزاروں روپے ممبرشپ اور مزید لوگوں کو ورغلا کر اپنی انوسٹمنٹ پوری کرنے کے چکر کے پیچھے لگا کر بہت سے افراد کے خوابوں کے سوداگر بنے ہوئے ہیں۔
4۔ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور موبائل فون کے ذریعے مارکیٹنگ کرکے کبھی آئل ٹریڈنگ کی مد میں پیسے اکٹھے کیے جا رہے تو کوئی چکس اور پولٹری میں انوسٹمنٹ کا لالچ دے کر کثیر تعداد کو اپنے چکر میں الجھا رہا ہے۔
5۔ بعض افراد فیس بک پر مختلف ناموں سے پیج بنا کر اپنی اشیاء کو کاروبار کرنے کے نام پر بیچ رہا ہے کہ آپ بھی اس میں انوسٹمنٹ مل کر پیسے کمائیں لیکن بعد میں غیر معیاری اشیاء کی وجہ سے بھی کاروباری نقصانات ہو رہے ہیں۔
6۔ بعض افراد انٹرپرینیورشپ ٹریننگ کے دے رہے ہیں لیکن اس میں حقیقی معنوں میں اپنے ذاتی مفادات اور اپنی ذاتی غیر معیاری اشیاء کی فروخت کے ٹارگٹ کے تحت یہ کام کر رہے ہیں۔
Comments