How to compare product with china growing industry

اٹھارہ سال قبل ایک بہت بڑی کمپنی کی کنسلٹنیسی کرتا تھا. لاہور میں ٹریکٹر کے پرزے بنانے والے اس وقت کے چار بڑے اداروں میں سے ایک تھا. اس وقت پاکستان میں سی این سی مشینوں کا دور شروع ہوا تھا. میں نے ان سے کہا کہ آپ بھی سی این سی مشینوں پر شفٹ ہوجائیں. انہوں نے کہا ہمارا کام بہترین ہے. ہمیں اس کی ضرورت نہیں.
اسی طرح ڈھلائی میں بھی نئے اور جدید نظام کے استعمال کا مشورہ دیا. وہ بھی انہوں نے یہی کہہ کر انکار کردیا کہ ہمارے کام کیلئے ہمارا پرانا نظام ہی درست ہے. ہم نے اپنے طے شدہ معاہدہ کی مدت تک مجوزہ کام میں راہنمائی فراہم کی اور پھر کافی عرصہ ان سے رابطہ نہیں ہوا.
کچھ دن ہوئے اس کمپنی کے ایک ڈائریکٹر کا فون آیا. اور ملاقات کیلئے وقت مانگا. وقت مقررہ پر چاروں ڈائریکٹر تشریف لائے. ہمیں بہت اشتیاق تھا کہ کوئی بہت ہی بڑی بات ہوگی. رسمی گفتگو کے بعد کہنے لگے کوئی کام بتائیں ہمارا کام بالکل ختم ہوگیا ہے……
یاد رکھیں، کاروبار بطور خاص فیکٹری میں نئی تکنیک، نئی مشینیں نئے طریقے اپنانا از حد ضروری ہے. آج دنیا ایک پلیٹ میں ہے. یہ مت سمجھیں کہ ہمارا مقابلہ ساتھ والی فیکٹری سے بلکہ اب ہمارا مقابلہ فی الحقیقت ساری دنیا سے ہے. جو فیکٹری آٹومیشن نہیں کریگی، نئے طریقے، نئے سسٹم نہیں اپنائے گی بہت جلد مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوجائے گی.
ہمیں تو چین کا ہمسایہ ہونے کے ناطے اور سی پیک کی وجہ سے زمینی رابطہ ہونے کی وجہ سے بطور خاص بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے. ہم تو بالکل بھی غافل نہیں ہو سکتے. پاکستانی صنعت کاروں سے میری خصوصی استدعا ہے کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے جس قدر جلد ممکن ہو جدید ترین ٹیکنالوجی اختیار کریں اور اس کے حساب سے اپنے کاریگروں کی تربیت کریں یہ نہ ہو کہ خدانخواستہ ہمیں فیکٹریوں کی جگہ چینی مصنوعات کے گودام بنانا پڑجائیں.
/ #pkvillage #businesschallenge #quality2020 #challenge #iso2010 #iso9001
Comments