Ahsan Younas Dig

حوالات میں پانچ افراد جن کے خلاف ایف آئی آر درج نہ تھی

تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد

تحریر:-عزیزخان ایڈوکیٹ لاہور

شام کو دفتر سے گھر واپس آیا کافی تھکا ہوا تھا چائے پیتے ہوئے ٹیلی وژن پر نظر پڑی تو تو ایک ٹکر چل رہا تھا آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے اسلام آباد کے ایک تھانہ کا وزٹ کیا تو تھانہ کی حوالات میں پانچ افراد بند تھے جن کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہ تھی پوچھنے پر اُن افراد نے بتایا

کہ وہ کئی دنوں سے حوالات تھانہ میں بند ہیں ایس ایچ او اور محرر نے آئی جی صاحب کو بتایا یہ منشات فروش ہیں مگر ان سے کُچھ برامد گی نہ ہوئی ہے اس پر احسن یونس صاحب نے ایس ایچ او تفتیشی افسر اور محرر تھانہ کو معطل کر دیا اُن بے گناہ افراد کو رہا کر دیا

ابھی میری چاہے ختم نہ ہوئی تھی کہ پھر دنیا ٹی وی پر خبر دیکھی ایک اور تھانہ کے ایس ایچ او کو آئی جی احسن یونس نے کار چوری کا مقدمہ درج نہ کرنے پر معطل کر دیا کار صُبح نو بجے دن چوری ہوئی تھی مگر ایس ایچ اونے شام تک ایف آئی آر درج نہیں کی تھی

میں ہمیشہ پی ایس پی کلاس کے خلاف لکھتا ہوں اور اُنہیں نوری کہتا ہوں میری احسن یونس صاحب سے کوئی ملاقات بھی نہیں ہے

مگر کُچھ عرصہ قبل جب احسن صاحب لاہور میں بطور ڈی آئی جی آپریشن تھے تو میرے پاس کُچھ غریب لوگ آئے جو کباڑیے کا کام کرتے تھے

ان کو تھانہ ڈیفنس سی کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالحمید نے گرفتار کیا اُن پر ڈکیٹی کی تیاری کا جھوٹا مقدمہ درج کیا-

اے ایس آئی نے ان چھ کباڑیوں پر ناجائز اسلحہ کے مقدمات بھی درج کر دیے اور ان کباڑیوں کا تین چار لاکھ کا مال بھی تھانہ پر لے گیا –

اور اُن سے رشوت بھی طلب کی ایس ایچ او تھانہ سی ہاشم افتخار بھٹی بھی اس کارنامے میں شریک تھا

میں نے احس یونس صاحب کا فون نمبر ماجد جہانگیر اے ایس آئی سے لیا جو راولپنڈی میں تعینات ہے میں نے احسن صاحب کو واٹس ایپ میسج کیا

“اسلام و علئیکُم سر
میرا نام عزیزاُللہ خان ایڈوکیٹ ہے میں سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور سابقہ پولیس افسر ہوں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں

تھوڑی دیر احسن صاحب کا مجھے فون آگیا بولے خان صاحب میں آپ کو جانتا ہوں آپ کی تحریریں بھی پڑھتا ہوں میں نے تمام تفصیلات گوش گزار کیں تو اُنہوں نے وعدہ کیا کہ اگر میری بات درست ہے تو پولیس ملازمین کے خلاف کاروائی ہوگی

دوسرے دن لاہور پولیس کی طرف سے ایک ٹکر پریس کو دیا گیا کہ اختیارات سے تجاوز کرنے پر ایس ایچ او ہاشم افتخار اے ایس آئی عبدالحمید اور کانسٹیبل غلام مرتضی کو معطل کر کے لائین حاضر کیا دیا گیا-

اور اُنکے خلاف انکوائیری ایس پی ڈولفن کو دے دی گئی اُسی دن کرائم میٹنگ میں احسن صاحب نے شہریوں سے بُرا سلوک کرنے اور

ناقص کارکردگی پر سترہ ایس ایچ اوز بھی لائین حاضر کر دیے

جس سے لاہور پولیس مافیا میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی اور احسن یونس صاحب کے خلاف خبریں لگنا شروع ہو گئیں سالہا سال سے لاہور میں تعیات لاہور پولیس کے شہزادے اپنی اپنی سیاسی سفارشوں کے ساتھ احسن یونس صاحب کے خلاف میدان میں اُتر آئے اور کُچھ دن بعد میڈیا پر اُنکے تبادلے کی خبریں بھی گردش کرنا شروع ہو گئیں

مجھے احسن صاحب کی باتیں یاد آرہی تھیں کہ خان صاحب لاہور میں تعینات پولیس ملازمین ایک مافیا ہیں جو منشیات فروشی جوا کے اڈوں عصمت فروشی کے اڈوں اور قبضہ مافیا کی سرپرستی کرتے ہیں-

ان سے منتھلیاں وصول کرتے ہیں اور جانے والا ایس ایچ او آنے والے ایس ایچ او کو بھی ان سے متعارف کروا کر جاتا ہے

مجھے احسن یونس کی باتوں سے سابقہ سی سی پی او شیخ عمر صاحب یاد آگئے مگر اُن میں اور احسن صاحب میں ایک فرق واضح ہے کہ یہ شیخ صاحب کی طرح جلد غصہ میں نہیں آتے

مگر انکا ٹارگٹ بھی پولیس میں موجود وہ کالی بھیڑیں ہیں جو مخلوق خدا کے لیے عذاب ہیں

پھر لاہور پولیس کے کرپٹ شہزادوں کی سُنی گئی احس یونس صاحب لاہور سے ٹرانسفر ہوگئے اور اُنہیں آئی جی اسلام آباد تعینات کر دیا گیا پہلے دن احسن یونس صاحب نے شہدا پولیس کے بچوں کے ساتھ اپنے دفتر میں حاضری کی اُن کا یہ عمل تمام نوری افسران کے لیے ایک مثال ہے

احسن صاحب جہاں پولیس کی کالی بھیڑوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹتے ہیں وہاں پولیس ملازمین کی ویلفیر کے لیے بھی ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں

میں سمجھتا ہوں یہ لاہور کے عوام کی بدقسمتی اور اسلام آباد کے شہریوں کی خوش قسمتی ہے کہ احسن یونس صاحب لاہور سے اسلام آباد چلے گئے ہیں

اگر یہ کُچھ عرصہ لاہور میں رہ جاتے تو
لاہور کی عوام لاہور پولیس میں بہت سی خوشگوار تبدیلیاں دیکھتی

#police#lahore#Punjab#Islamabad#mafia

About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

@peepso_user_239(Muhammad Abdullah)
Police ??
12/12/2021 8:53 pm
@peepso_user_107(Maheen Sarwar)
Great point
12/12/2021 9:50 pm