پورکیوپائن
کو اردو، پنجابی، سرائیکی اور ہندکو میں سیہہ، پشتو میں شکونڑ، شیشکے،سندھی میں سیڑھ بلوچی میں سینکر جبکہ فارسی میں خارپشت، انگریزی میں Indian crested porcupine
عربی میں اسے قنفذ کہتے ہیں،
سیہہ کا تعلق چوہوں کے خاندان
Rodentia hystricomorph۔
کی نسل Hystricidae سے ہے
اس کا سائنسی نام Hystrix indica ہے۔ دنیا بھر میں سیہہ کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک قسم پاکستان میں بھی ملتی ہے جسے Indian Crested Porcupine کہتے ہیں۔
آنکھیں نسبتا چھوٹی ہوتی ہیں کیونکہ یہ اندھیرے میں باہر نکلنے والا جانور ہے
سیہ کی سونگھنے کی حس دیکھنے کی حس سے تیز ہوتی ہے۔سیہ کی گردن پر کانٹوں کا ایک تاج بنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پوری پیٹھ پر بھی کانٹے موجود ہوتے ہیں۔
کھڈیوں پر چادریں اور کپڑے بنانے کا گاؤں
سیہ کے بالغ نر کا وزن 11.3کلوگرام تک ہوتا ہے جبکہ 18کلوگرام وزن بھی ریکارڈ کیاگیا ہے۔ سیہہ کی جسامت 28سے35 انچ تک ہوتی ہے جبکہ کیپٹیویٹی میں ان کی عمر 27سال ریکارڈ کی گئی ہے۔سیہہ کے پائوں چھوٹے لیکن طاقتور ہوتے ہیں۔ اگلے پائوں میں چار انگلیاں جبکہ پچھلے میں پانچ انگلیاں ہوتی ہیں۔
عام طور پر سیہہ کانٹوں کو اپنے تحفظ کیلئے استعمال کرتی ہے۔
سیہہ کا بریڈنگ سیزن فروری سےمارچ تک ہوتا ہے۔ حمل کا دورانیہ 240 دن ہے۔
مادہ سہہ 2 سے 4 بچوں کو جنم دیتی ہے۔ نومولود بچے اپنی پیدائش کے وقت ہی کافی ایکٹیو ہوتے ہیں۔ ان بچوں کے کانٹے بہت چھوٹے اور نرم ہوتے ہیں۔ پیدائش کے بعد 3 سے 4 ماہ تک بچے ماں کے زیر سایہ پرورش پاتے ہیں۔
How to increase sex timing with Desi Fruit food
سیہہ کی رہائش زمین میں کھودی گئی کھوہوں میں ہوتی ہے۔ یہ خاندان کے ساتھ رہنے والا جانور ہے تاہم خوراک کے لیے یہ عموماً اکیلی نکلتی ہیں۔ دن کو یہ اپنی کھوہوں میں سوتی ہیں اور رات کو خوراک کی تلاش میں جاتی ہیں۔
یہ ایک سبزی خور جانور ہے جو مختلف اقسام کے پودے، سبزیاں اور پھل کھاتا ہے
اس کے علاؤہ ان کی خوراک میں کیڑے مکوڑے اور چھپکلیاں وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کی مرغوب خوراک پودوں کی جڑیں اور ٹیوبرز وغیرہ ہیں جن کو یہ اکثر کھود کر نکال کر کھاتی ہیں۔ اپنی اس عادت کی وجہ سے یہ اکثر فصلوں کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں ۔
کرڑ کے پھل اور درخت کے بے شمار کیا فائدے ہیں
سیہہ پاکستان کے بہت سے علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ بلوچستان کے کچھ انتہائی جنوبی علاقوں اور گلگت بلتستان کے انتہائی شمالی علاقوں کو چھوڑ کر یہ پورے ملک میں ملتی ہے۔ 1970 کے عشرے میں ان کی تعداد اتنی زیادہ ہوگئی تھی کہ محکمہ جنگلات ملتان نے ان کو مارنے پر نقد رقم کا بھی اعلان کیا۔
پاکستان سے باہر سیہہ کی یہ قسم سری لنکا، بھارت، نیپال، چین، افغانستان، ایران، وسطی ایشیائی ریاستوں، ترکی اور جزیرہ نما عرب میں بھی پائی جاتی ہے۔
Video of cruel bear-baiting goes viral
ویت نام میں ان کو گوشت کھانے کے لئیے شکار کیا جاتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں ان کے کانٹے اور کھال سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں۔
پاکستان میں بھی کچھ لوگ اس کا گوشت کھاتے ہیں حالانکہ اکثر مفتیان کرام کے نزدیک یہ حرام ہے۔ ان کے کانٹوں کو leather کے بیگ میں بھی اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ان کے کانٹوں کو دیکھ کر کئی Medical آلات بنائے گئے جن میں Surgical Staple ٹانکے لگانے والی سٹیپل قابل ذکر ہے
قدرتی ماحول میں انہیں جنگلی بلیوں، تیندوے، بھیڑیوں، لگڑ بھگوں،جنگلی کتوں، کراکال، اور مگرمچھوں سے خطرہ رہتا ہے۔ خطرے کے وقت یہ اپنی کانٹے کھڑے کر لیتی ہیں اور بعض اوقات دشمن پر کانٹوں کی مدد سے حملہ بھی کردیتی ہیں۔ سیہہ اچھی تیراک ہوتی ہیں.
بریسٹ کا سائز بڑھانے کے لئے ٹپس
سیہہ کے بارے میں مشہور ہے کہ سیہہ اپنے کانٹوں کو تیر کی طرح دشمن پر داغ سکتی ہے لیکن یہ قطعی غلط ہے سیہہ کانٹے پھینک یا فائر نہیں کر سکتی لیکن کیونکہ یہ ان کا قدرتی دفاعی میکانزم ہے اس لئے یہ حملہ آور یا شکاری جانوروں کے قریب جا کر انکے جسم میں خاردار کانٹے پیوست کر دیتیں ہیں۔
سیہہ کے کانٹوں کے حوالے سے کچھ توہمات بھی مشہور ہیں جیسا کہ اگر سیہہ کے کانٹے کسی گھر میں چھپا دیے جائیں تو وہاں نا اتفاقی اورلڑائی ہونے لگتی ہے
فصلوں کو نقصان پہنچانے کیوجہ سے کسان سیہہ کو دیکھتے ہیں مارنے کی غرض سے کتے چھوڑتے یا زنک فاسفائیڈاستعمال کرتے ہیں جو کہ فعل غلط ہے۔
Comments