Natural view

بجلی کے متعلق لازمی ابتدائی علم کا تعارف

بجلی کے متعلق ابتدائی علم کا تعارف

آنند
جامعہ میں ہمارا ایک مضمون ہوتا ہے “انسٹرومینٹیشن اینڈ کنٹرول “.

اس کے آغاز میں بجلی کے متعلق ابتدائی علم کا تعارف کروایا جارہا تھا.

استاد صاحب نے سو واٹ بلب کی مزاحمت کا حساب لگانے کو کہا.

ہم سب نے باآسانی فوراً نکال کر بتایا. کہ 484 اوہم.

انہوں نے ایک سو واٹ کا بلب منگوایا اور ایک مزاحمت ماپنے کا آلہ. جب اس کی مزاحمت جانچیں گئی تو وہ فقط 40 اوہم تھی.
سب بہت پشیماں ہوئے. از سر نو مزاحمت کا حساب لگایا، پھر سے مزاحمت جانچی. ہر بار جواب وہی.

فارمولا کہے 484 اوہم. میٹر کہے 40 اوہم. استاد محترم نے پوری جماعت کو اس تفریق کی توضیح کرنے کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دیا.

پوری جماعت جواب کی تلاش میں جت گئی..اپنے ڈیپارٹمنٹ کے سب اساتذہ سے پوچھا

الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ کے دوستوں اور اساتذہ سے دریافت کیا گیا.

مکینکل ڈیپارٹمنٹ کی خاک چھانی.ہر ہر دستیاب صاحب علم شخص رابطہ کیا گیا. مگر ایک ہفتہ کی مہلت تمام ہوگئی

سب ایک دوسرے سے پوچھتے رہے کچھ جواب ملا. اور سب کا جواب تھا کہ.. نہیں.
آخر اگلے ہفتہ کلاس شروع ہوئی.

استاد محترم نے کہا کون جواب دے گا. سب ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھا.

چند ثانیے گذرے ہم نے ہاتھ کھڑا کیا. اجازت ملنے پر جواب بتایا. استاد صاحب نے ایک فقرہ بولا. جو آج بھی کانوں میں رس گھولتا ہے.
“Well, gentlemen, on very few occasions in my life,

I have been so happy as today on hearing this answer from this young man “


” زندگی میں چند بار ہی میں اتنا مسرور ہوا ہوں گا جتنا آج اس نوجوان کا جواب سننے کے بعد ہوں”

کل شب میری بھی بالکل یہی کیفیت رہی.

جب میں بی ایس سی ایس فائنل کے ایک طالب علم Tauheed Chaudhry
کی نئی شروعات ” پراٹھا وکڑک “پر بیٹھا اس کی باتیں سن رہا تھا.

تخیل سے تجسیم تک کے عوامل، موجودہ معمولات اور آئندہ کے اہداف بتاتے ہوئے اس کا جوش، آنکھوں کی چمک اور بدن بولی بتارہی تھی

کہ وہ ساری رات سماجی ذرائع پر وقت برباد کرکے دوپہر تک سوئے رہنے کے عادی، تن آسان کرگسوں کے ہجوم میں ” شاہین” ہے.

پونچھ روڈ سمن آباد پر نسبتاً چھوٹا مگر بہت خوبصورت سا ریسٹورنٹ “پراٹھا وکڑک” کا زبردست ماحول اور خوش شکل خوش ذائقہ کھانا ہر لحاظ سے متاثر کن ہے.
اللہ کریم ایسے تمام نوجوانوں کو اوج کمال سے نوازیں

اور دیگر نوجوانوں کو ترقی کی لگن عطاء فرمائیں.حضرت اقبال کی دعا دہراتے ہیں
جوانوں کو مری آہِ سحَر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا! آرزو میری یہی ہے
مرا نورِ بصیرت عام کر دے

About the author: Ibn e Fazil

Cheif Editor Aagahi.PK
CEO at FAAZ KIMYA
CEO & Founder at Patriot Engineerings

Comments

No comments yet