مشروم اگانا بطور سائیڈ بزنس
کیا آپ جانتے ہیں کہ ساری دنیا میں مشروم ایک جھونپڑی میں بھی لگائ جاسکتی ہے ؟

.ایک ٹرین مسافروں سے انتہائی بھری سٹیشن پر آکر رکتی ہے. بھیڑ کا عالم یہ ہے کہ چھتوں پر بھی مسافر حتی الاستطاعت بیٹھے ہیں
. جیسا کہ آپ جانتے ہیں سٹیشن پر بھی بہت ہجوم ہے. جیسے ہی ٹرین آکر رکتی ہےدکھم پیل میں کچھ جوان زور لگا کر ٹرین میں داخل ہوجاتے ہیں
.جبکہ اندر والوں کی کوشش ہے مزید کوئی نہ چڑھے کیونکہ پہلے ہی سب پھنسے پڑے ہی
.جیسے ہی باہر والے لوگ اندر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں
..وہ بھی دیگر مسافروں کے ساتھ مل کر باہر والوں کے چڑھنے میں مزاحم ہونا شروع ہوجاتے ہیں…
.یہ انسانی نفسیات ہے. لیکن اسی ٹرین کچھ ڈبے ایسی بھی ہوتے ہیں
Read This |
---|
How to manufacture chalk factory |
How to start potato flakes business |
لسی کی گولیاں اور تربوز کا پاؤڈر |
دنیا میں پراڈکٹ نہیں، جذبات بکتے ہیں |
. جن میں جگہ تو بہت موجود ہوتی ہے مگر مسافروں کے دل تنگ ہوتے ہیں
.وہ کیا کرتے ہیں جیسے ہی کوئی سٹیشن آتا سب مل کر دروازوں میں کھڑے ہوجاتے ہیں
. تاکہ کوئی نئی سواری ڈبے میں داخل نہ ہونے پائے اور وہ آزادانہ گھومتے رہیں
.بالکل یہی حال وطن عزیز میں کئی کاروباری شعبہ جات کا بھی ہے. یعنی اس شعبہ میں نئے کام کرنے والوں کی بہت گنجائش ہے
.مگر پہلے سے کام کرنے والے، نئے آنے والوں کے لیے اس قدر مشکلات کھڑی کرتے ہیں یا ایسی ایسی کہانیاں گھڑ کر سناتے ہیں
. کہ وہ خوفزدہ ہو کر اس شعبہ کے قریب بھی نہیں پھٹکتے.
.انہی شعبوں میں سے ایک شعبہ مشروم یعنی کھمبیوں کی پیداوار کا ہے.
ہمارے ہاں جس کام میں لوگوں کو پرافٹ نظر آتا ہے وہ چاہتے ہیں کہ اس بزنس پے ان کی اجارہ داری ہو ، ان کو خدا کی اس تقسیم پے شک ہے کہ جو دوسروں کو رزق دے سکتا ہے لیکن انہیں نہیں ۔
اس لئے مشروم کے بزنس میں جو لوگ پہلے سے موجود ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ان کی مناپلی ختم ہو ،
.جب کسی کو اس کام میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور وہ کسی ماہر کے پاس جاتا ہے
. تو اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ بہت مہنگا کام ہے
. اس کے لیے پندرہ سے بیس لاکھ سرمایہ چاہیئے
پھر اس کے سپان بنانا بہت مشکل کام ہے جس کے لیے لاکھوں روپے کی لیبارٹری کی ضرورت ہوتی ہے. وغیرہ وغیرہ
.اور یوں بہت سے شوقین بیچارے پہلی معلومات پر ہی اسے ہوّا سمجھتے ہوئے اس کام کا ارادہ ترک کردیتے ہیں
. آپ جانتے ہیں حقیقت میں یہ کام بہت آسان ہے. اور گھریلو پیمانے پر چند ہزار روپے سے بھی شروع کیا جاسکتا ہے
سرکاری یا غیر سرکاری ملازمین جن کے پاس شام کا کچھ وقت فالتو ہوتا ہے. انتہائی آسانی سے
اسے بطور سائیڈ بزنس اختیار کرتے ہوئے اپنے لیے فالتو کمائی کا ذریعہ بناسکتے ہیں
Contact us Agro Foucus Training program for free Registration
Comments