tik tok

How tik tok is changing life in 2021

ٹک ٹاک نے سنہ 2020 میں دنیا کو کیسے بدل دیا؟

’غریب اور بدصورت تخلیق کاروں‘ کو پیچھے رکھنے والے ایلگوریدم کی خبریں

اور صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ میں اس ایپ پر پابندی پر غور کرنے کے باوجود-

ٹک ٹاک گذشتہ سال بیک وقت سب سے دلچسپ اور سب سے زیادہ بدنام ایپس میں سے ایک تھی۔

یہ پہلی بڑی سوشل میڈیا ایپ تھی جو سیلیکون ویلی کے باہر سے چلائی جاتی ہے –

اور اس چینی پلیٹ فارم کی لوگوں میں مقبولیت کئی تنازعات کے باوجود واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ٹوئٹر جیسی بن گئی تھی۔

اس ایپ نے چھوٹی چھوٹی ویڈیوز بنانے کو مقبول کر دیا اور اس کے تجویزی ایلگوریدم نے اسے دنیا کے اہم ترین ویڈیو پلیٹ فارموں میں سے ایک بنا دیا۔

مگر جب کچھ سنجیدہ لوگ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے سیکیورٹی خطرات کا جائزہ لے رہے تھے –

اور امریکہ اور چین کے درمیان انٹرنیٹ کو علیحدہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے،

ادھر نوجوان اپنے ہاتھوں میں ایک طاقتور ترین آلے کو پرکھ رہے تھے۔

آج سنہ 2020 کے آخر میں ٹک ٹاک سال کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن چکی ہے اور اس نے بہت کچھ بدل کررکھ دیا ہے۔

کہنے کو ٹک ٹاک کے لیے میری عمر زیادہ ہے۔ اس کی مرکزی مارکیٹ 13 سے 24 سال کے لوگ ہیں مگر روحانی طور پر میں ان میں شامل ہوں۔

بومر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی خاص عمر کے ہیں۔ ٹک ٹاک پر عمر کی کوئی قید نہیں۔ یہ اصل میں انٹرنیٹ کے تماشے میں خود کو پھینکنے کی رضامندی ہے۔

انٹرنیٹ پر کسی سے ملنے اور پھر انھیں فالو کرنے یا انھیں حمایتی پیغامات بھیجنا ایک خاص زومر یرنی گنریشن زی کا طریقہ ہے۔

سوالات پوچھنا، اہم مسائل پر حمایت کرنا یا ایپ کی دنیا میں احتجاج کرنا ان لوگوں کو قدرتی طور پر ہی آتا ہے۔

یوٹیوب کے دور کے بعد ٹک ٹاک آپ کو وہ والا مواد تجویز کرتا ہے جو کہ آپ غیر ارادی طور پر چاہتے ہیں۔

مگر یوٹیوب کے برعکس یہ ویڈیوز ایک منٹ سے کم دورانیے کی ہوتی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک نشست میں کئی ویڈیوز دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

سنہ 2020 میں ٹک ٹاک پر بہت سے فالورز ہونے سے آپ ایک عجیب قسم کی سلیبرٹی کے طور پر مشہور ہوتے ہیں۔

میرے صرف 140000 فالورز ہیں جو انٹرنیٹ کے معیار پر کافی کم ہیں۔

مگر ایسا نہیں ہوتا کہ میں کہیں جا رہی ہوں اور دو ہفتوں میں کم از کم ایک مرتبہ کوئی مجھے پہنچانے نہیں۔

مجھے خوشی ہوتی کہ اگر میں یہ کہہ سکتی کہ میری طاقتور صحافت کی وجہ سے ایسا ہوا مگر لوگ میرا چہرا جانتے ہیں،

یہ اس بات کی گواہی ہے کہ ٹک ٹاک کتنا موثر ہے۔

واٹس ایپ کی متبادل ایپلیکیشنز کا استعمال بڑھ گیا
an app that automatically records calls
how to mobile hack by miss call
How to buy best Mobile accessories buying guide

ڈیجیٹل تحریک کا نیا دور

تاریخ شاید ٹک ٹاک کو بلیک لائیوز میٹر کی تحریک میں اہم ترین ماننے گی –

کیونکہ اس کی ڈسکور پیج پر تشہیر کی گئی اور اس کے ہیش ٹیگ کو 23 ارب سے زیادہ دفعہ دیکھا گیا۔

تحقیق سے پتا چلا کہ ان کے الگوریدم میں غیر سفید فام، معزور اور غریب تخلیق کاروں کو ممکنہ طور پر پیچھے دکھیلا جا رہا تھا۔

مگر بہت سے لوگوں کے لیے یہ پلیٹ فارم ایک انتہائی مختلف جگہ بن گئی اور بہت سے لوگوں کے لیے تجویزی پیج پر ان کے مطلب کی ویڈیوز آنے لگیں۔

ٹک ٹاک نے کامیڈی کو بدل کر رکھ دیا ہے

’جب معاملہ کامیڈی کا ہو تو ٹک ٹاک بنیاد طور پر پنچ لائن کو مار دیتا ہے۔ یہ بری چیز نہیں ہے۔

بس یہ مختلف ہے۔‘ یہاں کامیڈی بہت عجیب ہے مگر یہ روایتی میڈیا پر بھی کام کرتی ہے۔ ’پیسنگ اب بہت تیز ہے۔ آپ نے آدھے سیکنڈ کے لیے سکرین پر ایسٹر انڈا چھوڑا تو لوگ اسے بھی پکڑ لیتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹی وی کے مقابلے میں جب آپ ہاتھوں میں پکڑے کچھ دیکھ رہے ہیں تو یہ ایک انتہائی ذاتی کام ہے۔‘

ٹک ٹاک کامیڈی کی ایک نئی قسم پیدا کر رہی ہے، جس میں پنچ لائن موجود نہیں ہے۔ ان کے خیال میں ’ہم قہقے لگوانے کے کاروبار میں نہیں ہیں۔

ہم لوگوں کو مسلسل مسکراہٹ دینے کے کاروبار میں ہیں۔

‘ دنیا کے موجودہ حالات دیکھ کر یہ سمجھ آتی ہے کہ جنیریشن زی کیوں سارا وقت چھوٹی چھوٹی مزاحیہ باتوں اور رائن جیسے فنکاروں کے پیچھے دوڑ رہی ہے۔

موسیقاروں کے لیے مقبولیت حاصل کرنے کا نیا طریقہ

ٹک ٹاک پر ٹرینڈز کی مقبولیت اور آڈیو میم بنانے کے عمل کا ساتھ چولی دامن کا رہا ہے۔ ایک ہی آواز کو بہت سارے مزیدار ٹرینڈز پر لجھانا۔ کبھی کبھی یہ آوازیں معروف فنکاروں کی تھیں،

مگر ٹک ٹاک کی خاص بات یہ بھی ہے کہ غیر معروف گلوکاروں اور فنکاروں کو لاکھوں ویوز ۔مل گئے ہیں۔

’ٹک ٹاک پر انٹرنیٹ کا کلچر بہت بولڈ ہے۔ آپ کو اچھا تخلیق کار بننے کے لیے ایسے مواد کا کنزیومر ہونا بھی ضروری ہے۔

اگر ایسا فنکار جو یہ ایپس استعمال نہیں کرتا اور وہ ایک وائرل آڈیو بنانے کی کوشش کرتا ہے تو صاف لگتا ہے وہ زبردستی کر رہا ہے

یوٹیوب نے کمپیوٹر کی مدد سے بہت سے لوگوں کو مواد تخلیق کرنے والا بنا دیا –

اور اب ٹک ٹاک موبائل فون کی مدد سے اس سے بھی زیادہ لوگوں کو مواد تخلیق کرنے والا بنا رہا ہے۔

یوٹیوب کے لیے کوئی ویڈیو شوٹ کرتے ہوئے ایڈیٹنگ کو بھی دماغ میں رکھنا ہوتا ہے –

لیکن ٹک ٹاک استعمال کرنے والے صارفین کسی بھی وقت عکس بند کر کے ایپ پر اسے ایڈیٹ کر کے اپ لوڈ کر دیتے ہیں۔

ٹک ٹوک جیسی ایپ کے ذریعے آپ کی مزاحیہ ویڈیو کا دنیا بھر میں جانے کا اتنا ہی امکان ہے –

جتنا اس ویڈیو کا آپ سے اگلے شخص تک پہنچنا، پھر چاہے آپ کے صفر فالووز ہوں یا ایک لاکھ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اس سال ٹک ٹوک کے عروج نے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو دو طاقتور چیزوں پر غور کرنے پر مجبور کیا ہے۔

About the author: Shabnam Nazli
I am also happy

Comments

@peepso_user_54(Professor Javed)
Professor Javed shared a GIF
30/12/2021 3:50 am
@peepso_user_360(Palwasha Ahmad)
س سال ٹک ٹوک کے عروج نے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو دو طاقتور چیزوں پر غور کرنے پر مجبور کیا ہے۔
16/08/2022 3:59 pm