apple

How to make apple juice with simple formula

سیب کے سرکہ کی افادیت اور اسکی گھریلو پیمانے پر تیاری

سیب کے سرکہ کی افادیت اور اسکی گھریلو پیمانے پر تیاری کے متعلق جانا. اس سے پہلے کہ ہم تجارتی پیمانے پر سیب کے سرکہ کی تیاری کا عمل سیکھیں، ہمیں سرکہ کی تیاری کے مراحل میں ہونے والے کیمیائی تعاملات کا تعارف حاصل کرنا ہوگا.

پھلوں میں عام طور پر شکر، فرکٹوز، گلوکوز اور سکروز کی شکل میں ہوتی ہے. سیب کے جوس میں ان کی مجموعی مقدار آٹھ فیصد سے پندرہ فیصد تک ہوتی ہے. سرکہ بنانے میں یہی شکر استعمال ہوتی ہے.

سرکہ بننے کا عمل دو مراحل کے حیاتیاتی کیمیائی تعامل پر مشتمل ہوتا ہے. پہلے مرحلے پر ییسٹ yeast جو ایک فنگی ہے. پھلوں کی شکر کو الکحل میں تبدیل کرتا ہے. ییسٹ این ایروبک ہیں یعنی ہوا کی غیر موجودگی میں بڑھتے اور اپنا کام سر انجام دیتے ہیں.

اس عمل کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوتی ہے. اس عمل کا انحصار درجہ حرارت اور پی ایچ پر ہے. جو زیادہ سے زیادہ تقریباً پانچ روز میں مکمل ہوتا ہے.

  • apple

دوسرے مرحلہ میں ایسٹک ایسڈ بیکٹیریا AAB الکحل کو ایسٹک ایسڈ میں تبدیل کرتے ہیں. یہ بیکٹیریا ایروبک ہیں یعنی ہوا کی موجودگی میں عمل کرتے اور نمو پاتے ہیں. اس عمل کے دوران الکحل اور ہوا کی آکسیجن مل کر ایسٹک ایسڈ میں تبدیل ہوتے ہیں. یہ عمل درجہ حرارت اور حالت کے حساب سے ایک سے دو ماہ میں مکمل ہوتا ہے.

جارتی پیمانے پر سیب کا سرکہ بنانے کے لیے سب سے پہلے سیبوں کا جوس نکالا جاتا ہے.

ایک کلو سیبوں سے چھ سوگرام تک جوس نکل آتا ہے. سیب کے باقی ماندہ گودے سے جام، جیلی، ٹافی بنائی جاسکتی ہے. بطور پلپ ٹماٹر کی چٹنی یا پیزا ساس میں بھی استعمال ہوسکتی ہے.

سیب کے جوس کو اچھی طرح فلٹر کرکے فوڈ گریڈ سٹین لیس سٹیل یا پلاسٹک کے ڈرم میں ڈال کر اس کا منہ بند کرکے اس پر فرمینٹیشن ائیر لاک لگا دیتے ہیں تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ باہر جاسکے مگر ہوا اندر نہ آنے پائے. تقریباً ہر طرح کے سیبوں پر ییسٹ پہلے سے موجود ہوتی ہے لہٰذا جلد ہی ان کا عمل شروع ہوجاتا ہے. اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بلبلے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں.

یہ عمل پانچ دن تک جاری رہتا ہے.جس دوران سیب کے جوس میں موجود ساری شکر الکحل میں تبدیل ہوچکی. اس مرحلہ پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بلبلے نکلنا بند ہوگئے ہیں. اب ڈرم کا ڈھکن اتار کر اس میں ایسٹک ایسڈ بیکٹیریا کی جاگ لگائی جاتی ہے.

یہ بالکل ویسا ہی عمل ہے جیسا دودھ سے دہی بنانے کے لیے کیا جاتا ہے.

جاگ کیلئے پہلے سے موجود ایسا ہی سرکہ کچھ مقدار میں اس محلول میں ڈال دیا جاتا ہے. زیادہ بہتر تو یہ ہے کہ سو کلو محلول میں کم از کم دس کلو پرانا سرکہ ڈالا جائے، ایسا کرنے سے محلول کی پی ایچ کم ہوجاتی اور

دوسری اقسام

کے نقصان دہ جراثیم اپنا کام نہیں کرپاتے جس سے سرکہ بالکل صحیح ذائقہ اور مقدار کا بنتا ہے.

جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ یہ عمل ایروبک ہے اس کیلئے آکسیجن کی ضرورت ہے جو ہوا سے ملے گی تو اب ڈرم پر ڈھکن دینے کی بجائے اس پر بارک ململ کا کپڑا باندھ دیا جائے گا. اگر عمل اور بھی تیز کرنا چاہتے ہیں تو ہوا کا چھوٹا پمپ لگا کر ڈرم میں باقاعدہ فش ایکوریم کی طرح بلبلے بنانا شروع کردیں. لیکن اس عمل. میں درجہ حرارت گرنے کا اندیشہ ہوتا ہے لہذا یا تو ہیٹرز لگائے جائیں یا ہوا کو تھوڑا گرم کرلیا جائے گا. ساتھ ہی ہوا سے اڑنے والی نمی کا دھیان بھی رکھا جائے گا اور محلول کا حجم جتنا کم ہو اتنا اس میں ابلا ہو ٹھنڈا کیا گیا پانی شامل کیا جانا چاہیے. اس طرح ہوا دینے سے ایک ہفتہ سے دس دن میں بھی سرکہ تیار ہوجائے گا.بصورت دیگرکم سے کم ایک ماہ لگے گا.

جب سرکہ تیار ہوجاتا ہے تو اس کے اوپر سفید رنگ کی ایک چکنی سی نسبتاً موٹی سی جھلی بن جاتی ہے. یہ جھلی ییسٹ اور ایسٹک ایسڈ بیکٹیریا ہیں. ان کو مدر کہتے ہیں. انہیں اتار کر اگلے بیچ کیلئے بطور جاگ استعمال کیا جاتا ہے.

اچھے سرکہ میں کم از کم چھ فیصد ایسٹک ایسڈ ہونا چاہیے، زیادہ سے زیادہ دس فیصد تک ہوسکتا ہے. سیب کے جوس میں اگر پندرہ فیصد شکر ہوگی تو دس فیصد والا سرکہ تیار ہوگا. مگر اگر دس فیصد سے کم شکر ہوگی تو چھ فیصد سے کم والا، غیر معیاری سرکہ بنے گا. ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ سیب کے جوس میں شکر کی مقدار کی جانچ کرلی جائے. اور دس فیصد سے کم ہونے کی صورت میں اس میں گڑ یا شکر ڈال کر مقدار پوری کرلی جائے.

پہلے مرحلے کے اختتام پر میتھینول کا ٹسٹ لازمی ہے. اور دوسرے مرحلہ کی اختتام پر الکحل اور ایسٹک ایسڈ کا ٹسٹ کرنا چاہیے.

تجارتی پیمانے پر سیب کا سرکہ بنانے کے لیے آپ کو سیب چھیلنے، جوس نکالنے والی مشینیں، سٹین لیس سٹیل کے ڈرم، فلٹر اور پیکنگ اور لیبلنگ مشینوں کی ضرورت ہوگی. جو استعداد کے لحاظ سے ایک لاکھ سے دس، بیس لاکھ تک آئے گی.

اسی طرح تیار سرکہ مع مزدوری اور پیکنگ اخراجات سو روپے فی کلو پڑنا چاہیے. کیونکہ تھوک میں سیب آجکل تیس روپے فی کلو بک رہے ہیں. قیمت فروخت کے لحاظ سے منافع آپ خود نکال لیں.

#pkvillge #apple #applejuice #businessidea2020

About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

No comments yet