شالوں کا صنعتی گاؤں اسلام پور: ’ایسا گاؤں جہاں بیروزگاری صفر ‘
بھیڑ بکریوں کی اون سے رنگ برنگی چادریں، شالیں اور کپڑے تیار کرنے والے سوات کے اس چھوٹے سے گاؤں میں سیزن کے دوران سالانہ تین ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔
مرکزی شہر مینگورہ سے صرف 13 کلومیٹر کے فاصلے پر بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان میں واقع گاؤں اسلام پور
آپ یاک پہاڑی جانور کے متعلق کیا جانتے ہیں؟
جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ضلع سوات کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا وہ واحد گاؤں ہے جہاں 25 ہزار کی آبادی میں سے ایک بھی شخص بے روزگار نہیں ہے۔
قوم صالح ؑ یاثمود کی باقیات بحرین کے صحرا ابار میں موجود
اسلام پور میں ہنرمند پانچ ہزار کے قریب کھڈیوں پر رنگ برنگی اور دیدہ زیب شالیں، رومال اور کپڑے تیار کرتے ہیں۔
یہ گاؤں دلکش شالوں کے لیے مشہور ہے جسے ایک صنعتی گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل 45 گاؤں میں ہاتھوں سے یہ شالیں بنائی جاتی تھی لیکن رفتہ رفتہ لوگ دوسرے کاموں میں لگے گۓ ۔ یہاں نہ صرف مقامی لوگ بلکہ ملک کے دیگر شہروں سے بھی لوگ روزگار کے لیے آتے ہیں۔
مرچ کی فصلوں سے روزانہ کروڑوں روپے کا کاروبار
بھیڑ بکریوں کی اون سے دلفریب چادریں، دلکش شالیں اور کپڑے تیار کرنے والے اس چھوٹے سے گاؤں میں سردیوں کے دوران سالانہ تین ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔
منڈیوں میں آڑھتی کسان کو کس طرح الو بناتے ہیں
اسلام پور میں کھڈیوں پر چادریں اور کپڑے بنانے کا کام صدیوں سے چلا آرہا ہے، جس کے باعث یہاں کوئی بھی بے روزگار نہیں ہے۔
ایک پاؤ وزن کی شال کی قیمت دولاکھ روپے
انہوں نے بتایا: ’اسلام پور گاؤں میں بنائی جانے والی چادریں ملک کے اندر اور بیرون ملک فروخت کی جاتی ہیں، جو ملکی خزانے کے لیے بھی موثر ہے۔‘
یہ کام اب صرف اسلام پور گاؤں تک محدود ہوگیا ہے اور یہاں کے لوگ ایمانداری سے اس کاروبار سے منسلک ہیں۔
کیا نبی علیہ السلام معاشًی طور پر کمزور تھے؟
’ریاستی دور میں تقریباً 45 گاؤں ایسے تھے جن میں یہ کام کیا جاتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ صرف اسلام پور ہی اس کاروبار کی وجہ سے مشہور ہوا۔‘
صوابی کے گاؤں درہ میں درندگی کی انتہا
ان کے مطابق یہاں کے ہر گھر میں بچے بوڑھے جوان اور خواتین کسی نہ کسی شکل میں اس
کاروبار سے وابستہ ہیں اور اپنے لیے رزق حلال کما رہے ہیں۔
اس موم بتی سےمیری اندام نہانی کی طرح خوشبو آتی ہے
اسلام پور کے کام کرنے والے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ مختلف قسم کی شالیں بناتے ہیں، جب کہ خواتین کے لیے خصوصی طور پر کڑھائی اور گل کاری کا کام بھی کیا جاتا ہے۔
عام مزدور ’ روزانہ تین چادریں بنا لیتا ہے اور دو ہزار روپے تک کما لیتا ہے۔‘
اگر ان چادروں کے لیے اون چین اور آسٹریلیا سے منگوائی جاتی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’سوات کی مقامی بھیڑ بکریوں سے بننے والی اون سے سوات کی پہچان شالیں بہت مقبول ہیں، جسے زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور سیاح اپنے ساتھ وہی لے کر جاتے ہیں۔‘
مسواک سے سالانہ سو ارب روپیہ کیسے کما سکتے ہیں؟
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس گاؤں کو صعنتی زون کا درجہ دینے کا وعدہ ہر دور حکومت میں کیا گیا مگر اب تک اس پر عملی کام نہ ہوسکا، اگر حکومت اس علاقے کو صنعتی زون کا درجہ دے کر سہولیات
مہیا کرے اور شالیں برآمد کرے تو قومی خزانے کو ہر سال کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچے گا
#pkvillage #industry #winter #street ۔
Comments