Aziz khan advocate lahore

Diversity of Justice rules in Pakistan

*عدل و انصاف کا ٹل *

تحریر:- عزیز خان ایڈوکیٹ لاہور

پچھلے دنوں پنجاب سروس ٹربیونل میں ایک stay کے سلسلہ میں جج صاحب کے پیش ہونا پڑا باوجود کورونا کی چھُٹیوں کے ڈیوٹی جج صاحب تشریف لائے درخواست کا متن یہ تھا

کہ ایڈیشنل آئی جی نے کُچھ پولیس ملازمین جن کو سپیشل برانچ میں گئے ابھی کُچھ ماہ ہوئے تھے اُن کا تبادلہ واپس ڈسٹرکٹ پولیس میں کر دیا تھا اور وہ ملازمین سپیشل برانچ میں رہنا چاہتے تھے

کوشش یہ تھی کہ جج صاحب ایڈیشنل آئی جی کے آرڈر معطل کر دیں کیونکہ ہمارے پاس آئی جی پنجاب کے اسٹینڈنگ آرڈر نمبر 8/2015 کی کاپی بھی تھی جس میں واضح لکھا گیا تھا کہ کسی بھی برانچ میں ڈیپوٹیشن پر جانے والے پولیس ملازمین دوسال سے پہلے واپس ڈسٹرکٹ میں نہیں آسکیں گے


مگر شاید یہ اسٹینڈنگ آرڈرز صرف اُن ملازمین کے لیے ہوتے ہیں جن کو افسران نوری خود واپس نہ بھیجنا چاہیں لیکن اگر یہ افسران کسی کا تبادلہ سیاسی سفارش یا اپنی ذاتی خواہش پر کرنا چاہیں تو تمام اسٹینڈنگ آرڈرز اور قانون ان کے سامنے سر نگوں ہو جاتا ہے

اور جب کوئی چھوٹا ملازم ان کو تبادلہ کی درخواست دے تو اسٹینڈنگ آرڈر فوری طور پر نافذ ہو جاتا ہے

یہ زیادتی تو چھوٹے ملازمین سے ہوتی رہی ہے اور ہوتی رہے گی مگر مجھے افسوس جج صاحب کے اُن ریمارکس پر ہوا جب وہ بولے کہ اگر میں یہ آرڈر معطل کر دوں تو آئی جی کی کیا عزت رہ جائے گی

میں نے اُن کی خدمت اسٹینڈنگ آرڈر بی پیش کیا کہ حضور یہ آرڈرز بھی آئی جی صاحب کے ہی ہیں اس سے بھی تو اُن کی عزت پر حرف آسکتا ہے

مگر جج صاحب نے میری عرض کو ٹھُکرا دیا بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ جج صاحب ایک سابقہ آئی جی کے بھائی ہیں شاید اُنہیں اپنے بھائی کی عزت کا خیال تھا

عدالتوں میں بے شمار غریب لوگوں کو دھکے کھاتا دیکھتا ہوں جج صاحبان اپنے چیمبر میں بیٹھ کر تاریخ پہ تاریخ دیتے رہتے ہیں لوگ انصاف کے لیئےدر بدر ہیں لوگ ہیں کہ انصاف اور عدل کا ٹل ہلائے جا رہے ہیں مگر سُننے والا کوئی نہیں
لیکن اگر آپ کی جیب میں پیسہ اور اقتدار کی کُرسی ہو تو آپ کو اس انصاف کے ٹل کو ہلانے کی بلکل ضرورت نہیں انصاف چُھٹی والے دن بھی آپ کی دہلیز تک پُنہچ جاہے گا

About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

No comments yet