نیم کے درخت کا تعارف اور اس کےفوائد

#نیم_درخت_کاتعارف_اور_اسکےفوائد ۔۔ ??

کہا جاتا ہے کہ خوبصورت اور گہرے سبز پتوں والا چھتری نما درخت نیم انگریزوں کا پسندیدہ درخت ہے
اس درخت کو انگریزی میں Margosa Tree کہتے ہیں اور اس کانباتاتی نام Melis Azedarach ہے

عربی و فارسی میں نیب اور پنجابی میں اسے نم کہتے ہیں

یہ ایک سدا بہار درخت ہے اور ہر طرح کے موسم کو برداشت کرنے کی قوت رکھتا ہے۔۔ نیم کا درخت بذات خود تو کڑوا ہوتا ہے لیکن اس کا بیج نمولیاں میٹھی ہوتی ہیں ۔

شاخیں تریاق کا کام دیتی ہیں۔ جون کی گرمی میں اس کا بیج بخوبی پک جاتا ہے۔

یہ بیج جنہیں نمولیاں بھی کہا جاتا ہے پکنے کے بعد بیج بن جاتا ھے جو اسی وقت لگا دینا چاہیئے بیج لگانے کے بعد ایک ہفتے میں نکل آتا ھے نیم کے پیڑ بڑے بڑے 30 سے 40فٹ اونچے اور خوب سایہ دار ہوتے ہیں ۔۔

یہ سائے کے لحاظ سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ اس کے پتے نوک دار لمبوترے دو ڈھائی انچ لمبے کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔

پتے نہایت خوبصورت ہوتے ہیں ۔ ٹہنی چھ سے دس انچ لمبی جن پر پتوں کے چھ سے گیارہ جوڑے لگتے ہیں موسم بہار کے شروع میں پتے جھڑتے اور نئے سرخ رنگ کے ملائم چمک دار اور خوبصورت پتے نکلتے ہیں۔ جو نکلتی دھوپ میں بڑا ہی خوبصورت نظارہ دیتے ہیں ۔

اس کا تنا اور شاخیں سیاہی مائل سبز ہوتی ہے۔ موسم بہار کے آخر میں بہت چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں اور پھولوں کے بعد پھل گچھوں میں جوپہلے سبز رنگ کے نیم گول لمبے پتلے پکنے پر ان کا رنگ پیلا ہوجاتاہے۔اور پھل جون میں پک جاتے ہیں جس کو بچے اور بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ان پھلوں کے اندر تخم ہوتے ہیں۔

جن کو نمبولی کہتے ہیں۔اس سے تیل نکالا جاتا ہے جوکہ ادویات اور صابن بنانے کے کام آتا ہے۔ نیم نر درخت کے تنے میں سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ خارج ہوتاہے اس کو ہندی میں نیم کا مدھ کہتے ہیں۔ اس درخت کی عمر دو سو برس سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔

اس درخت کے تمام اجزاء پتے پھول تخم چھال پھل اور گوند بطوردواء استعمال ہوتے ہیں ۔نیم نہایت قدیم ہندی دوا ہے۔ جس کا ذکر مختلف تاریخی کتابوں میں بھی ملتا ہے

نیم کے درخت دنیا کے بہت سے ملکوں میں پائے جاتے ہیں ہندوستان، پاکستان اور برما کے تمام حصوں میں خصوصاً میدانی حصوں میں پایا جاتا ہے
پہلے زمانے میں یہ خیال کیاجاتاتھا کہ نیم کا درخت ہوا کو صاف کرتاہے اس لئے گھروں میں لگایاجاتاہے۔یہ یاد رکھیں کہ تمام درخت زمین کے پھیپھڑے

نیم کا استعمال طبی مقاصد کیلئے صدیوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے اور خصوصاً برصغیر میں اس کی طبی اہمیت مسلمہ ہے۔ جلدی مسائل کے حل اور خوبصورتی میں اضافہ کیلئے نیم کے پتے مجرب نسخے ہیں، اس کے پتوں پھولوں بیج اور چھال سے کئی سے کئی ادویات بنتی ہیں ۔۔

نیم سے بننے والی ادویات پر لکھا جائے تو کئی مضامین لکھے جا سکتے ہیں

نیم کے درخت کی ٹہنی بڑے کام کی چیز ہے اس سے نیم کی مسواک بنتا ہے جسے عام طور پر سرائیکی کی زبان میں ” کوڑی ڈندوانڑ ” کہتے ہیں اور پوری دنیا میں نیم کی مسواک سب سے اچھی مسواک مانی جاتی ہے

” نیم ” کے درخت کی تاریخ قریب 4000 سال پرانی ہے اور غالباً وہ زمانہ؛ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہما السلام کے زمانے کی بات ہے اور” آب زمزم ” کا وجود بھی اسی زمانے کی ہی طرف اشارة دیتا ہے –

یہ انمول درخت میں تمام طرح کے فوائد بھر پور ہیں ۔ اس درخت کے سائے میں سونا بیٹھنا صحت کے لئے بہت ہی فائدے مند ہے جسے بیان کرنے میں بھی بہت وقت لگے گا بس اتنا کہنا کافی ہوگا کہ ہر گھر کے باہر اور اندر نیم کا درخت ہونا ایک نعمت ہے۔

اس لیے اس درخت کو زیادہ سے زیادہ لگانا چاہیئے۔۔ ہم نے خود اپنی شجرکاری میں نیم کے درخت بڑی تعداد میں لگائے ہیں جن میں سے اب سینکڑوں جوان ہو چکے ہیں۔

اس کی گروتھ بھی تیز ہے۔ اس لیے با آسانی بڑھنے لگتا ہے ۔۔ اب شجرکاری کرنے والے تمام دوست اپنے درختوں میں اس خوبصورت اور گھنے درخت کو بھی شامل رکھیں ۔۔

About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

No comments yet