شادی کے دوسرے سال جب سنجیدہ لڑائیاں شروع ہوتی ہیں، بیگم نے ایک روز بےبسی ظاہر کی، میں تو تمہیں چھوڑ کر کہیں جا بھی نہیں سکتی۔ ۔ ۔ اشارہ فنانشل۔سپورٹ کی طرف تھا جو ہمارے معاشرے میں عورت کو میکے سے کم ملتی ہے شوہر سے علیحدگی کی صورت میں۔
مجھے دھچکہ سا لگا، ۔ ۔ ۔ گویا ہمارا رشتہ اس بے بسی پر قائم ہوگا؟
۔ ۔ ۔ گویا تم میرے ساتھ اس لیے برداشت کرو گی کہ تمہارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے؟
اگر آپ دوران آبادی اسکی ٹانگیں نیچے نہ آنے دیتے
۔ ۔ ۔ اسی روز بیگم سے وعدہ کیا کہ اب سے جب بھی پراپرٹی خریدی آدھی تمہارے نام سے خریدونگا۔ تاکہ تم جب بھی مجھ سے جھگڑا کرو اور جانے کا سوچو تو یہ مجبوری تمہاری رکاوٹ نہ بنے۔ ۔ ۔
آپ سے تُم ،تُم سے تو ہونے تک؟؟؟
اس فیصلے کے بعد الحمدللہ ہماری سالانہ لڑائیاں سمسٹر سسٹم میں ڈھل گئیں، مگر بیگم نے جب بھی میرے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اس میں فنانشل مجبوری شامل نہیں تھی۔
کاروبار اور جائیداد میں سب جگہ بیگم کا نام نہ بھی آ سکا تو میری یہ آفر آج بھی برقرار ہے کہ علیحدگی کی صورت میں جو بھی میری اوقات ہے اسکا آدھا بیگم۔کو مل۔جائیگا۔ بغیر کسی سوال جواب کے۔
شادی کی پہلی رات بتا دیامیں حق زوجیت ادانہیں کر سکتا
شادی کو اکیسواں سال ہے، کئی ورلڈ کپ ہوئے۔ بیگم کے پاس باقی ایک ہی آپشن تھا۔ میرے جیسے کڈھب بندے کو برداشت کر کے رہنا ہے تو اپنی مرضی سے قربانی اور محبت کے ساتھ رہنا ہوگا۔
مجھ سے ہمدردی اور ترس کھا کر بھی رہتی ہونگی، کہ اس بیچارے کو تو اس عمر میں روٹی پکانا بھی نہیں آتی۔ بچوں سے محبت بھی پاؤں کی زنجیر بنتی ہوگی۔ ۔
بچی کو گھر سے پودا اکھاڑنے پر مٹی کا تیل ڈال کر نذر آتش کر دیا گیا
۔ جو بھی وجہ ہو ۔ ۔ ۔ کم از کم مجھے یہ احساس نہیں ستاتا کہ میرے ساتھ گھر کی چھت اور بیڈروم کی دیواروں میں رہنے والا انسان اپنی خواہش سے نہیں بلکہ مجبوری میں میرے ساتھ رہ رہا ہے۔
موجودہ دور میں شادی ناکام ہونے کی 11 اہم وجوہات
ایسے میں میں خواتین سے جب یہ سنتا ہوں کہ فلاں کا شوہر اسکو پانچ سال سے طلاق کے لیے لٹکا رہا ہے، فلاں نے تین سال سے خلع کی درخواست دے رکھی ہے، شوہر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے۔ تو شدید حیرانی ہوتی ہے۔
Real story of life cheating in love
اسلام دین فطرت ہے۔ انسان کی فطری آزادی اور اس کے حقوق کا جتنا خیال اس دین میں رکھا گیا ہے، یہ واحد دلیل ہی کافی ہے کہ ایسا دین صرف انسان کے خالق ہی سے نازل ہو سکتا تھا۔
محلے کی ایک لڑکی کو گھر سے بھگا کر فرار ہو گیا
اسی۔فطرت کو۔مدنظر رکھتے ہوئے مرد و عورت کے ازدواجی رشتے کو انتہائی آسان رکھا گیا ہے۔ مرداپنی فطری ضرورتوں کے مطابق ایک دو تین چار عورتوں سے نکاح کر سکتے ہیں
تو عورت اپنی فطری شرم و حیا میں رہ کر اپنا ساتھی چن بھی سکتی ہے اور پسند نہ آنے کی صورت بدل بھی سکتی ہے۔ ۔ ۔ مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ جو عورتیں ساتھ نہ رہنا چاہیں انکو سہولت اور آسانی سے الگ کر دیں۔
صدقہ ہمارے لئے کیوں ضروری ہے 🙏
اس رشتے کو جبر اور قید کا رشتہ کس نے بنایا؟
ایک عورت جو دن کی روشنی میں آپ کو۔ناپسند کرنے کا اعلان کر دے، آپکے جسم کی غیرت رات کو اسکو اپنے بستر پر کیسے قبول کر سکتی ہے؟
دین فطرت یا انسانیت یہ کیسے گوارا کر سکتی ہے کہ کسی آزاد انسان کی مرضی کو کسی دوسرے انسان کی مرضی کے تابع کر دیا جائے؟
Comments