ٹوائلٹس کی کمی، پاکستانی خواتین کے لیے اذیت ناک صورتحال کا سامنا

ماہواری کے دنوں میں شبنم کو اپنے دفتر کے مرد کولیگز کے ساتھ کراچی سے ملتان سفر کرنا پڑ رہا تھا۔ شبنم نے سارا بندو بست کیا ہوا تھا۔ اسے توقع تھی کہ سفر کے کچھ گھنٹوں میں گاڑی رکے گی اور وہ ٹوائلٹ جا سکے گی
سفر کے آغاز کے قریب آدھے گھنٹے بعد ہی کراچی کی رہائشی شبنم کو محسوس ہوا کہ اسے ٹوائلٹ جانے کی ضرورت ہے۔ شبنم اپنے دفتر کے مرد ساتھیوں کو یہ بتانے میں ہچکچا رہی تھی کہ ماہواری کی وجہ سے اسے ضرورت سے زیادہ مرتبہ ٹوائلٹ جانا پڑ سکتا ہے۔ وقت گزرتا گیا اور وہ بے سکون اور پریشان رہی۔ آخر کار سڑک کنارے ایک ہوٹل پر ان کی گاڑی رکی۔ شبنم نے سکون کا سانس لیا۔
انتہائی بد بو دار ٹوائلٹ
فہمیدہ جیسی ہی ٹوائلٹ کے قریب پہنچی اسے ایک انتہائی تیز بدبو کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس کی موجودہ صورتحال میں شبنم کے پاس اس عوامی ٹوائلٹ جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ جب وہ ٹوائلٹ میں داخل ہوئی تو تعفن کے باعث اسے قے آنا شروع ہو گی۔ اس نے برداشت کرتے ہوئے غلیظ ٹوائلٹ کو استعمال کیا۔ کراچی سے ملتان سفر کے دوران وہ بہت زیادہ مرتبہ تو ٹوائلٹ نہ جا سکی لیکن تقریبا ہر مرتبہ اس کا یہی تجربہ رہا۔ شبنم کہتی ہیں، ”کہنے کو تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں لیکن ضرورت کے وقت ٹوائلٹ کی غیر موجودگی میں خواتین بہت زیادہ کرب اور تکلیف سے گزرتی ہیں۔‘‘
خواتین کے لیے سب سے زیادہ مشکل

شبنم نے بتایا کہ ٹوائلٹس کی کمی سے سب سے زیادہ پریشانی خواتین کو ہوتی ہے۔ ” مرد تو کہیں بھی جا سکتے ہیں لیکن خواتین کہ لیے ضروری ہے کہ انہیں ایک پردہ دار ٹوائلٹ میسر ہو۔ کراچی میں شاپنگ مالز میں ٹوائلٹس تو ہیں لیکن اگر آپ بازار میں پھر رہے ہوں تو خواتین کو بہت ہی مشکل ہوتی ہے۔
‘‘شبنم کہتی ہیں کہ پاکستانی وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پبلک واش رومز کو بہتر بنائیں گے لیکن اب تک ان کی جانب سے ایسا کوئی اقدام نظر نہیں آیا۔
ٹوائلٹس کی کمی
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق قریب 34 ملین پاکستانیوں کو ٹوائلٹ کی مناسب سہولت میسر نہیں ہے۔ اگر دیہی علاقوں کی بات کی جائے تو پاکستان کے کئی دیہی علاقوں میں گھروں میں ٹوائلٹ ہے ہی نہیں۔ قریب 25 ملین افراد جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، گھر سے باہر کھلی جگہ پر رفع حاجت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ سن 2015ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت اور انڈونیشیا کے بعد پاکستان وہ تیسرا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ لوگ ٹوائلٹس کی غیر موجودگی میں کھلی جگہوں کا استعمال کرتے ہیں۔
جب تک پاکستان میں عوامی مقامات پر خواتین کے لیے صاف ستھرے بیت الخلاء بنانے کے کام میں تیزی نہیں لائی جاتی ، اس وقت تک فہمیدہ جیسی کئی خواتین اس بنیادی سہولت کی عدم دستیابی سے پریشانی کا شکار رہیں گی۔
Comments