دنیا میں پراڈکٹ نہیں، جذبات بکتے ہیں:

ہ 1975 کی بات ہے۔ نامی ایک امریکی شخص بار میں اپنے دوست کے ساتھ بیٹھا گفتگو میں مصروف تھا۔ اسکا دوست اپنے پالتو کتے کے حوالے سے طرح طرح کی پریشانیوں کا ذکر کررہا تھا کہ کیسے اس کے کھانے، اسکی ویکسین، صفائی وغیرہ کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔
یکایک گیری کے دماغ میں ایک اچھوتا اور مضحکہ خیز سا آئیڈیا آیا۔ اس نے سوچا کہ کیوں نہ ایک ایسا pet مارکیٹ میں لایا جائے جسے نہ کھانے کی حاجت ہو، نہ ویکسین کی، نہ دیکھ بھال اور نہ ہی صفائی ستھرائی کی۔
اور یوں Pet Rock نے جنم لیا جس نے 1975 میں کنزیومر مارکیٹس میں دھوم مچادی
پر یہ Pet rock کیا تھا؟
جیسے کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ ایک پتھر تھا۔۔۔
کہا جاتا ہےrocks جی ہاں، محض ایک پتھر۔ سمندر کنارے پائے جانے والے پتھر جو بیضوی شکل کے، چکنی سطح رکھنے والے پتھر ہوتے ہیں جسے انگریزی میں
اب ظاہر ہے کہ ایک پتھر کو کسی جانور کی طرح، کوئی حاجت نہیں۔ گیری نے اپنی اس عجیب و غریب پراڈکٹ کی مارکیٹنگ پر خاص توجہ دی۔
اس پتھر کو رکھنے کے لیے جو پیکیجنگ استعمال کی وہ ایک pet کے چھوٹے سے گھر کے مشابہہ تھی۔ اس پتھر کے ساتھ ایک چھوٹا سا گھونسلہ نما چیز بھی پیکیجنگ میں شامل تھی جس میں آپکا پتھر، بلکل کسی پالتو جانور کی طرح “آرام” بھی کرسکتا تھا۔
ساتھ ساتھ ایک رہنما بک لیٹ بھی دی گئی تھی جس میں اس کی دیکھ بھال اور باقی کی تمام ہدایات بھی موجود تھیں۔
(pet)کیا آپ ایک پتھر کو، بطورجانور پالنے کا تصور کرسکتے ہیں؟
1975 میں یہ اچھوتا آئیڈیا راتوں رات مشہور ہوگیا اور عوام اس کے لیے دکانوں پر پل پڑی۔۔۔
اس pet rock millionaireکی قیمت قریباً 4 ڈالر کے قریب تھی جو آج سے 45 سال قبل ایک مناسب حد تک بڑی رقم تھی۔ اس دور میں اس کے کم و بیش 15 لاکھ یونٹس فروخت ہوئے اور اپنے مالک کو بناگئے۔۔۔
اس پورے قصے سے کیا سبق ملتا ہے؟
millionaireسمندر کے کنارے بیکار پڑے کنکر کسی کو بناسکتے ہیں؟
نہیں نا۔۔۔
پھر گیری نے یہ سب کچھ کیسے کرلیا؟
اسکا جواب ہے pet emotional connection
گیری نے صرف کنکر نہیں بیچا تھا، بلکہ ایک پورا اموشنل پیکج بیچا تھا، اسکی بھرپور مارکیٹنگ کی تھی۔
صرف ایک کنکر نہیں تھا، ایک مکمل احساس تھا۔ ایک ایسا احساس جو پیدا کیا گیا تھا۔ اسکی پیکیجنگ انتہائی دیدہ زیب تھی جیسے کسی چھوٹے کا گھر۔ ساتھ میں ایک خوبصورت سا گھونسلہ جہاں اس کنکر کو رکھا جاسکتا ہے۔
اس پیکج میں ہدایات پر مبنی ایک کتابچہ بھی موجود تھا جو اس ساری پراڈکٹ کو مزید دلکش اور حقیقت سے قریب بناتا تھا۔
غرض کے گیری نے اس بے جان اور بے وقعت پراڈکٹ میں وہ تمام مصالحے رکھے تھے جو خریدار کے کو بھرپور انداز میں ٹریگر کرنے اور پراڈکٹ اور خریدار کا ایک مضبوط کنیکشن بنانے کی پوری صلاحیت رکھتے تھے۔
brandingاسکو دوسرے الفاظ میں بھی کہا جاسکتا ہے
یاد رکھئیے،!
عام کاروباری پراڈکٹ بیچتا ہے جبکہ بڑا کاروباری جذبات، احساسات بیچتا ہے
ایپل کیا کرتا ہے؟
اسکے سیل فونز باقیوں کے مقابلے میں کیوں مہنگے ہوتے ہیں؟
اسی برانڈنگ کی وجہ سے۔۔۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم پاکستانی برانڈنگ کے مقابلے میں دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمیں برانڈنگ کرنی نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری کمپنیاں، ملٹی نیشنل نہیں بن پاتیں۔
آپ اندازہ نہیں کرسکتے کہ اس نااہلی کا ہمیں کتنا زبردست نقصان ہوتا ہے۔
Adidasسیالکوٹ میں بننے والی فٹ بال ، جو کو 100 روپے کی پڑتی ہے، وہی بال وہ عالمی مارکیٹ میں 5,000 روپے سے زائد کی بیچتا ہے۔
ملٹی نیشنل کمپنی، IKEA، پاکستانی کمپنی گل احمد سے پچاس روپے مالیت کا تولیہ، عالمی مارکیٹ میں 1500 روپے سے زائد میں بیچتا ہے۔
یہ صرف دو مثالیں ہیں۔ ایسی ہزاروں مثالیں دی جاسکتیں ہیں۔
یہ چھوٹا موٹا نقصان نہیں، اربوں ڈالر کا نقصان ہے۔
industrialistجانے کیوں ہمارا عالمی مارکیٹ کا سامنا کرنے سے گھبراتا ہے، اسکی برانڈنگ کرنے سے کیوں جان جاتی ہے؟
وہ پردے کے پیچھے رہنا اور انتہائی کم منافع پر کیونکر خوش اور مطمئن ہے؟
جانے کیوں۔۔۔۔!!!
#Pet #Rock #scientifically #business
Comments