Society and Wolf culture

گرگ آشتی



چرواہا بھیڑوں کا ریوڑ ہانک رہا ہے.ریوڑ کے آگے کوئی چھوٹی سی رکاوٹ ہے، پہلی بھیڑ اس رکاوٹ کو چھلانگ لگا کر پار کرتی ہے. دوسری بھی تیسری بھی. چرواہا دیکھتا ہے، وہ رکاوٹ ہٹا دیتا ہے. مگر باقی ساری بھیڑیں پھر بھی اس جگہ سے چھلانگ لگا کر جاتی ہیں. اس عمل کو بھیڑ چال کہتے ہیں کہ جو کچھ دیکھا بنا سوچے سمجھے اپنا لیا، خود بالکل بھی غوروفکر نہیں کیا.

سخت سردیوں میں جب ہر طرف برف ہی برف ہوتی ہے. کھانا اور شکار نہیں ملتا، جنگل میں موجود بھیڑیے بھوک سے نڈھال ہوجاتے ہیں تو وہ ایک بڑے دائرے کی شکل میں بیٹھ جاتے ہیں. سب ایک دوسرے پر نگاہ رکھتے ہیں، جیسے ہی کسی بھیڑیے کی آنکھ لگتی ہے یا وہ غافل ہوتا ہے، باقی سب ملکر اس پر حملہ کردیتے ہیں، آن کی آن میں اس کی تکا بوٹی کرکے اپنی اپنی بھوک مٹاتے ہیں. بھیڑیوں کے اس بظاہر بھائی چارے کو “گرگ آشتی” کہتے ہیں.

اگر ہم اپنے سماج کوذرا غور سے دیکھیں تو لگتا ہے کہ یہاں بھی ستر فیصد بھیڑیں اورپندرہ فیصد بھیڑیے ہی ہیں. بھیڑوں کی اپنی کوئی سمجھ نہیں، بس جس طرف سب جارہے ہیں اسی طرف یہ بھی چلنا شروع ہوجاتی ہیں، جو بزور ہانک لے یا چارہ ڈال دے اسی کے کھونٹے سے بندھ گئیں . اور بھیڑیے بظاہر آپ کے ہمدرد ہیں، سگے ہیں، مگر جونہی آپ غافل ہوئے آپکو ایسا نقصان پہنچائیں گے کہ نسلیں یاد رکھیں گی.

اب اگر غور کریں کہ افکاروکردار کی ایسی پستی کیوں کر. تو ایک ہی جوب ملتا ہے کہ اول الذکر
افلا تدبرون اور افلا تتفکرون کے منکر. سینکڑوں بار کی قرآن کریم کی غوروفکر کی دعوت کے باوجود اس پر آمادہ نہیں. اور ثانی الذکر کا کا جرم سورہ جاثیہ میں یوں بیان کیا گیا ہے. سورہ 45 آیت 23

“کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی نفسانی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ ٹھہرا دیا ہے اور اس کے کان اور اس کے دل پر مُہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے، پھر اُسے اللہ کے بعد کون ہدایت کر سکتا ہے، سو کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے۔”


اللہ کریم اپنی خاص رحمت سے قرآن سمجھنے اور اس عمل کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے ہدایت یافتہ بندوں میں شامل کرلیں.

(ابنِ فاضل)

ibnifazil
About the author: Shah Mahar

No Gain Without Pain
I am a Muslim and Love Muhammad

Comments

No comments yet