two finger test

what is two finger test for Woman

ٹو فنگر ٹیسٹ کیا ہے؟

-جنسی تشدد یا ریپ کا شکار بننے والی ہر خاتون کے لیے ضروری ہے

کہ وہ طبی معائنہ کروائے۔

صوبہ پنجاب میں رائج ان اصولوں کے مطابق وہ خاتون سرپرست کے ساتھ کسی خاتون میڈیکو لیگل سے معائنہ کروائے گی۔

اس معائنے کے مختلف طریقے ہوں گے

جن کے ذریعے بنیادی طور پر یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ کیا عورت کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔

طبی اور دیگر سائنسی طریقوں کے علاوہ ٹو فنگر ٹیسٹ اور ہائمن ٹیسٹ کے طریقے بھی معائنے کا حصہ تھے۔

اس ٹیسٹ میں ایک کمرے میں یا پردے کے پیچھے لیڈی ڈاکٹر متاثرہ خاتون کی وجائنہ میں دو انگلیاں داخل کرتی تھیں۔

اس کے بعد اپنے ذاتی مشاہدے کی بنا پر اسے رپورٹ میں تاثرات درج کرنے ہوتے تھے –

جن کی بنیاد اس بات پر ہوتی تھی کہ کیا لڑکی کی وجائنہ میں دو انگلیوں کا دخول باآسانی ہوا یا نہیں۔

مقدمے کے دیگر امور پر اعتراضات لگاتے ہوئے چیف جسٹس نے میڈیکو لیگل رپورٹ میں لیڈی ڈاکٹر کی اس دوسری بات کو بنیاد بنایا –

خاتون کے گھر کے باہر فائرنگ کر کے شادی
چار مرد لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے
لاؤڈ اسپیکر کے کافر سے مسلمان ہونے کا سفر
گاؤں کی دلہن کی پہلی رات کا قصہ

جس میں ٹو فنگر ٹیسٹ کے بعد کہا گیا تھا کہ ’لڑکی کی وجائنہ میں دو انگلیاں باآسانی داخل ہوئیں اس لیے 16 سالہ غیر شادی شدہ لڑکی نیک کردار کی مالک نہیں تھی۔‘

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ لڑکی کی وجائنہ سے ملنے والا سیمن ملزم ہی کا تھا، ڈی این اے ٹیسٹ نہیں کروایا گیا تھا۔

اس فیصلے میں ان کے کردار کے حوالے سے ہونے والی بات بی بی کی زندگی پر کس طرح اثر انداز ہوئی.

یہ نہیں معلوم کیونکہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی زیادہ تر خواتین اس حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتیں اور نہ ہی سامنے آتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق کنوارے پن کے ٹیسٹ کی وجہ سے متاثرہ خاتون دوہرے مخمصے کا شکار ہوتی تھی۔

اگر وہ یہ ٹیسٹ کروانے سے انکار کرے تو اس کے لیے الزامات ثابت کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا تھا .

اور اگر وہ ٹیسٹ کروا لے تو اس کے کردار پر سوالیہ نشان لگنے کا خطرہ رہتا تھا۔

محض ٹو فنگر ٹیسٹ میں لیڈی ڈاکٹروں کے ذاتی مشاہدے کی بنیاد پر قائم ان متنازع تاثرات نے کئی خواتین کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل دیں۔

مرد مرد کے ساتھ سیکس کیسے کر سکتا ہے

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ اور ’ہائیمن (اندام نہانی کی اندرونی جھلّی) کے ٹیسٹ‘ کے ان متنازع طریقوں کو ’غیر قانونی‘ اور ’آئین کے منافی‘ قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ خواتین کے حقوق کی تنظیموں، سیاسی و سماجی شخصیات، صحافیوں اور وکلا کی جانب سے گذشتہ برس دائر کی جانے والی درخواستوں پر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کو ’کنوار پن جانچنے کے ٹیسٹوں کو روکنے کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔‘

About the author: Shabnam Nazli
I am also happy

Comments

@peepso_user_50(sajid Malik)
Right
18/07/2021 7:10 pm
@peepso_user_108(Imran146 Khan)
uff
13/09/2021 2:22 am