لاہور پولیس سے بدتمیزی خاتون کے خلاف مقدمہ درج
21/12/ 2020
درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکاروں کو دوران گشت لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے فیز 5 کے ایک مقامی ریستوران گلوریا جینز کے باہر جھگڑے کی اطلاع ملی جس پر وہ وہاں پہنچے تو وہاں ایک خاتون ریستوران کے عملے کے ساتھ ’بدتمیزی اور لڑائی جھگڑا‘ کر رہی تھیں اور ان کے ساتھ ایک لڑکا بھی موجود تھا۔ جب پولیس نے انھیں روکنے اور سمجھانے کی کوشش کی تو انھوں نے ’پولیس اہلکار کے ساتھ بھی ہاتھا پائی اور گالم گلوچ شروع کر دی اور دھمکیاں دیں‘۔
لاہور میں ایک جھگڑے کے دوران خاتون کی جانب سے پولیس اہلکار سے بدتمیزی اور اس پر ہاتھ اٹھانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس کے بعد خاتون کے اس رویے کے بارے میں سوشل میڈیا پر خاصی بحث کی جا رہی ہے۔
مذکورہ خاتون پولیس اہلکار کو تھپڑ مارتے ہوئے یہ کہہ رہی ہیں کہ ‘تیری ایسی کی تیسی۔’ جبکہ دوسری جانب خاتون کے رویے کے جواب میں پولیس اہلکار کو خاتون سے پیچھے ہٹتے اور اپنا بچاؤ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
جھگڑا کرنے والی خاتون اور لڑکا تقریباً رات کے ایک سے ڈیڑھ بجے ریستوران کی پارکنگ میں آئے اور کھانا آرڈر کیا، جس کے تھوڑی دیر بعد ہی وہ دونوں اندر آئے اور کھانا ریستوران کے اندر
بیٹھ کر کھانے پر اصرار کیا، جس پر ’ہم نے انھیں بتایا کہ یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ کورونا ایس او پیز کے مطابق اس کی اجازت نہیں ہے‘۔
اسی دوران دو پولیس اہلکار جو اپنی بائیک پر گزر رہے تھے، وہ رکے اور لڑائی ختم کروانے کی کوشش کی، جس پر انھوں نے ان کے ساتھ بھی جھگڑا شروع کر دیا۔’
ان اہلکاروں نے تھانے میں کال ملا کر پولیس کی ایک اور گاڑی بلا لی مگر موقع پر آنے والے ’کانسٹیبل کو اس خاتون نے تھپڑ مارے اور بدتمیزی کی‘۔
بعد ازاں لڑکے کو پولیس اپنے ساتھ لے گئی اور وہ خاتون گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے فوراً چلی گئیں، تاہم جھگڑے کے دوران ہجوم میں موجود لوگوں نے اس واقعے کی ویڈیو بنا لی اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔
ریستوران کے مینیجر نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان دونوں نے مبینہ طور پر شراب پی رکھی تھی اور وہ نشے کی حالت میں تھے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یہ واقع رات ایک دو بجے کے قریب رپورٹ ہوا اور عموماً اس وقت خاتون اہلکار کی موجودگی مشکل ہوتی ہے، اور ابتدائی طور پر ملنے والی معلومات کے مطابق ہمیں یہی پتا چلا تھا کہ یہ جھگڑے کا معاملہ ہے، جس کے فوراً بعد ٹیم روانہ ہو گئی۔
عموماً ایسے واقعات میں پولیس والے کتراتے ہیں کہ وہ خاتون سے اسی انداز میں نمٹیں جیسے کسی مرد سے نمٹا جاتا ہے، اور اگر ایسا کیا جائے تو معاملہ الٹا پولیس کے خلاف ہی چلا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق اس کیس میں اہلکار نے یہی کوشش کی کہ ان خاتون کو کچھ نہ کہے بغیر ہی معاملہ سلجھا لیا جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق جھگڑے کے فوری بعد ہی لڑکے کو گرفتار کرکے تھانے لے جایا گیا تھا، تاہم کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا کیونکہ معافی تلافی ہو گئی تھی، جس کے بعد انھیں بھی چھوڑ دیا گیا تھا۔
لیکن سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکام نے نوٹس لیا اور پھر اس واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق انھوں نے کانسٹیبل کی طرف سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر شاباش دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی طرف سے ایسا رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا اور تشدد کرنے والی خاتون کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
Comments