پاکستانی خواتین کا موٹر سائیکل پر ایک سائیڈ ہو کر بیٹھنا!
ہمارے ملک میں خواتین بائیک پہ اتنے عجیب طریقے سے کیوں بیٹھتی ہیں؟
مجھے یہ رواج بہت عجیب لگتا ہے کہ خاتون دونوں ٹانگیں ایکطرف کئیے بیٹھی ہوتی ہے، اپنا بیلنس بھی خراب اور بائیک کا بیلنس بھی خراب کرتی ہیں، اور اگر گود میں بچہ ہو تو ایک ہاتھ سے بچہ لٹکا رکھا ہوتا ہے اور دوسرا ہاتھ بائیک چلانے والے کے کاندھے پر ہوتا ہے یعنی خود کو بیلنس رکھنے کے لئے اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ بائیک چلانے والے کے کندھے کو دبائے رکھے اور پوری بائیک کا بیلنس خراب کرے –
سستی، کاہلی اور مایوسی کا تجربہ شدہ علاج
مزید یہ کہ انکا ایک پاؤں تو فُٹ ریسٹ پہ ٹِکا ہوتا ہے جبکہ دوسرے پاؤں کو آدھی اتری جوتی کیساتھ ہوا میں لہراتی جا رہی ہوتی ہیں –
صوابی کے گاؤں درہ میں درندگی کی انتہا
پھر پردے کے لئے لپیٹی چادر یا گاؤن وغیرہ بھی اکثر پچھلے ٹائر میں پھنسا بیٹھتی ہیں اور نتیجے میں اچھا خاصا خطرناک ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے – میرے نزدیک یہ ایک انتہائی سنجیدہ ایشو ہےکیونکہ بائیک پہ بیٹھنے کا یہ طریقہ انتہائی خطرناک ہے –
اب شرم و حیاء والی کہانیاں کوئی نہ سنائے کہ مردوں کی طرح عورتیں اس وجہ سے نہیں بیٹھ سکتیں کیونکہ شرم و حیاء آڑے آ جاتی ہے
کیونکہ میرے خیال میں ہمارے دین اسلام میں ہماری انتہائی قابل احترام بزرگ خواتین یا امہات المؤمنین جب اونٹ یا گھوڑے پہ سفر کرتی ہوں گی تو یقیناََ اسی طرح گھوڑے یا اونٹ کے اوپر بیٹھتی ہوں گی جس طرح بیٹھا جاتا ہے اور جس طرح اس قسم کی سواری پہ بیٹھنے کا حق ہے نہ کہ دونوں ٹانگیں ایک طرف لٹکا کر، یقیناً شرم و حیاء کا لحاظ ان سے بڑھ کر کسی دوسری خاتون کو نہ ہو گا-
First year night of marriage with husband
اگر آپ دوران آبادی اسکی ٹانگیں نیچے نہ آنے دیتے
میں جن باتوں پہ شرم کرنا چاہئے وہاں ہم بےشرم بنے پھرتے ہیں اور جن باتوں میں شرم نہیں کرنی چاہئے وہاں ہم شرم و حیاء کی کہانیاں شروع کر دیتے ہیں
Comments